سورة الزخرف - آیت 29

بَلْ مَتَّعْتُ هَٰؤُلَاءِ وَآبَاءَهُمْ حَتَّىٰ جَاءَهُمُ الْحَقُّ وَرَسُولٌ مُّبِينٌ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

بلکہ میں نے مشرکین مکہ اور ان کے باپ دادوں کو (دنیا کی نعمتوں سے) فائدہ اٹھانے (١٢) دیا، یہاں تک کہ دین بر حق آگیا اور اسے صراحت کے ساتھ بیان کرنے والے رسول آگئے

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

اللہ تبارک و تعالیٰ نے فرمایا : ﴿ بَلْ مَتَّعْتُ هَـٰؤُلَاءِ وَآبَاءَهُمْ ﴾ میں نے ان کو اور ان کے آباؤ واجداد کو مختلف انواع کی شہوات سے متمتع ہونے دیا یہاں تک کہ یہی شہوات ان کا مطمح نظر اور ان کا مقصد بن گئیں، ان کے دلوں میں ان شہوات کی محبت پھلتی پھولتی رہی حتیٰ کہ ان کی صفات اور بنیادی عقائد بن گئیں۔ ﴿ حَتَّىٰ جَاءَهُمُ الْحَقُّ ﴾ ”حتیٰ کہ ان کے پاس حق پہنچ گیا۔“ جس میں کوئی شک ہے نہ شبہ ﴿ وَرَسُولٌ مُّبِينٌ ﴾’’اور صاف صاف سنانے والا رسول۔“ یعنی آپ کی رسالت واضح تھی آپ کے اخلاق و معجزات سے آپ کی رسالت پر واضح اور نمایاں دلائل قائم ہوئے جو آپ لے کر مبعوث ہوئے اور انبیاء و مرسلین نے آپ کی تصدیق کی اور خود آپ کی دعوت سے بھی آپ کی رسالت پر دلائل قائم ہوتے ہیں۔