سورة الزخرف - آیت 18

أَوَمَن يُنَشَّأُ فِي الْحِلْيَةِ وَهُوَ فِي الْخِصَامِ غَيْرُ مُبِينٍ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

کیا اس نے اپنے لئے مونث کو چن لیا جس کی پرورش زیورات میں ہوتی ہے، اور جس کی گفتگو بحث و جدال میں غیر واضح ہوتی ہے

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

(5) عورت اپنے وصف، اپنی منطق اور اپنے بیان کے اعتبار سے ناقص ہے بنا بریں اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ﴿ أَوَمَن يُنَشَّأُ فِي الْحِلْيَةِ ﴾ ” کیا وہ جو زیور میں پرورش پائے۔“ یعنی اپنے حسن و جمال میں کمی کی وجہ سے آرائش کرتی ہے اور ایک امر خارج سے خوبصورتی پیدا کرنے کی کوشش کرتی ہے ﴿ وَهُوَ فِي الْخِصَامِ ﴾ اور بحث اور جھگڑے کے وقت جو اس چیز کا موجب ہوتا ہے کہ وہ اپنی بات کو واضح کرسکے۔ ﴿ غَيْرُ مُبِينٍ ﴾ تو وہ اپنی بات کو واضح اور اپنے مافی الضمیر کو کھول کر بیان نہیں کرسکتی تو یہ مشرکین اسے اللہ تعالیٰ کی طرف کیونکر منسوب کرتے ہیں؟