لِتَسْتَوُوا عَلَىٰ ظُهُورِهِ ثُمَّ تَذْكُرُوا نِعْمَةَ رَبِّكُمْ إِذَا اسْتَوَيْتُمْ عَلَيْهِ وَتَقُولُوا سُبْحَانَ الَّذِي سَخَّرَ لَنَا هَٰذَا وَمَا كُنَّا لَهُ مُقْرِنِينَ
تاکہ تم ان کی پیٹھ پر سواری کرو، پھر جب ان پر اچھی طرح بیٹھ جاؤتواپنے رب کی نعمت کو یاد کرو، اور کہو : تمام عیوب و نقائص سے پاک ہے وہ ذات جس نے اسے ہمارے تابع کردیا ہے، اور ہم اس کی طاقت نہ رکھتے تھے
﴿ ثُمَّ تَذْكُرُوا نِعْمَةَ رَبِّكُمْ إِذَا اسْتَوَيْتُمْ عَلَيْهِ ﴾ پھر جب تم ان پر ٹھیک طرح سے بیٹھ جاؤ اس نعمت کا اعتراف کرتے ہوئے اس ہستی کا ذکر کرو جس نے ان کو تمہارے لئے مسخر کیا ہے۔ بنا بریں فرمایا : ﴿ وَتَقُولُوا سُبْحَانَ الَّذِي سَخَّرَ لَنَا هَـٰذَا وَمَا كُنَّا لَهُ مُقْرِنِينَ ﴾اور کہو، اگر اللہ تعالیٰ نے ان کشتیوں اور مویشیوں کو ہمارے لئے مسخر نہ کیا ہوتا تو ہم ان کو مسخر کرنے کی طاقت اور قدرت نہیں رکھتے تھے یہ محض اللہ تعالیٰ کا لطف و کرم ہے کہ اس نے ان سواریوں کو ہمارے لئے مسخر کیا اور ان کے اسباب مہیا کئے۔ اس سے یہ بیان کرنا مقصود ہے کہ وہ رب جو مذکورہ اوصاف سے متصف ہے جس نے بندوں پر ان نعمتوں کا فیضان کیا ہے وہی اس چیز کا مستحق ہے کہ اس کی عبادت کی جائے، اس کی نماز پڑھی جائے اور اس کے حضور سجدہ ریز ہوا جائے۔