وَمَن يُضْلِلِ اللَّهُ فَمَا لَهُ مِن وَلِيٍّ مِّن بَعْدِهِ ۗ وَتَرَى الظَّالِمِينَ لَمَّا رَأَوُا الْعَذَابَ يَقُولُونَ هَلْ إِلَىٰ مَرَدٍّ مِّن سَبِيلٍ
اور جسے اللہ گمراہ (٢٦) کر دے، اس کا اس کے بعد کوئی دوست نہیں، اور جب ظالم لوگ عذاب کو دیکھ لیں گے، تو آپ انہیں کہتے ہوئے پائیں گے کہ کیا (دنیا میں) واپس جانے کی کوئی صورت ہے
اللہ تعالیٰ آگاہ فرماتا ہے کہ وہ ہدایت عطا کرنے اور اصلاح کرنے میں تنہا ہے۔ ﴿وَمَن يُضْلِلِ اللّٰـهُ﴾ جسے اللہ تعالیٰ اس کے ظلم کے سبب سے گمراہ کر دے ﴿فَمَا لَهُ مِن وَلِيٍّ مِّن بَعْدِهِ ﴾ ” تو اس کے بعد اس کا کوئی دوست نہیں۔“ جو اس کے معاملے کی سرپرستی کرے اور اس کی راہنمائی کرے۔ ﴿وَتَرَى الظَّالِمِينَ لَمَّا رَأَوُا الْعَذَابَ﴾ اور تم ظالموں کو دیکھو گے کہ جب وہ عذاب کا بہت ہی برا، بہت مشکل اور نہایت قبیح منظر دیکھیں گے تو وہ بہت زیادہ ندامت اور اپنے گزشتہ کرتوتوں پر افسوس کا اظہار کریں گے۔ ﴿ يَقُولُونَ هَلْ إِلَىٰ مَرَدٍّ مِّن سَبِيلٍ﴾ اور کہیں گے : کیا دنیا میں دوبارہ جانے کا کوئی طریقہ یا کوئی حیلہ ہے تاکہ ہم ان کاموں سے مختلف کام کریں جو ہم پہلے کیا کرتے تھے؟ ان کی یہ درخواست ایک امر محال کے لئے ہوگی جس کا پورا ہونا ممکن نہیں۔