وَالَّذِينَ يَجْتَنِبُونَ كَبَائِرَ الْإِثْمِ وَالْفَوَاحِشَ وَإِذَا مَا غَضِبُوا هُمْ يَغْفِرُونَ
اور جو بڑے گناہوں اور بے حیائی ( کی باتوں اور کاموں) سے بچتے ہیں، اور جب انہیں (کسی پر) غصہ آتا ہے تو معاف کردیتے ہیں
﴿وَالَّذِينَ يَجْتَنِبُونَ كَبَائِرَ الْإِثْمِ وَالْفَوَاحِشَ﴾ ” اور جو بڑے بڑے گناہوں اور بے حیائی کی باتوں سے اجتناب کرتے ہیں۔“ کبائر اور فواحش، دونوں کے گناہ کبیرہ ہونے کے باوجود فرق یہ ہے کہ فواحش وہ بڑے بڑے گناہ ہیں جن کے لئے نفس انسانی میں داعیہ موجود ہوتا ہے مثلاً : زنا وغیرہ اور کبائر وہ گناہ ہیں جن کے لئے نفس میں داعیہ موجود نہیں ہوتا۔ یہ مفہوم دونوں کے اکٹھا استعمال کے وقت ہے اور رہا ان کا انفرادی وجود تو وہ سب کبائر میں داخل ہیں۔ ﴿ وَإِذَا مَا غَضِبُوا هُمْ يَغْفِرُونَ﴾ ” اور جب وہ غصے میں آتے ہیں تو معاف کردیتے ہیں۔“ یعنی انہوں نے مکارم اخلاق اور محاسن عادات سے اپنے آپ کو آراستہ کر رکھا ہے، حلم ان کی فطرت اور حسن خلق ان کی طبیعت بن گیا ہے حتیٰ کہ جب کبھی کوئی شخص کسی قول یا فعل کے ذریعے سے انہیں ناراض کردیتا ہے تو وہ اپنے غصے کو پی جاتے ہیں اور اس پر عمل نہیں کرتے بلکہ قصور بخش دیتے ہیں اور اس کے مقابلے میں حسن سلوک اور عفو و درگزر سے کام لیتے ہیں۔ پس اس عفو و درگزر پر خود ان کی ذات میں اور دوسروں میں بہت سے مصالح مترتب اور بہت سے مفاسد دور ہوتے ہیں۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ﴿ ادْفَعْ بِالَّتِي هِيَ أَحْسَنُ فَإِذَا الَّذِي بَيْنَكَ وَبَيْنَهُ عَدَاوَةٌ كَأَنَّهُ وَلِيٌّ حَمِيمٌ وَمَا يُلَقَّاهَا إِلَّا الَّذِينَ صَبَرُوا وَمَا يُلَقَّاهَا إِلَّا ذُو حَظٍّ عَظِيمٍ ﴾ (حٰم السجدۃ:41؍34۔35)” برائی کو نیکی کے ذریعے سے دور کیجیے، آپ دیکھیں گے کہ وہ شخص بھی جس کی آپ کے ساتھ دشمنی ہے، جگری دوست بن جائے گا، اس وصف سے صرف وہی لوگ بہرہ مند ہوتے ہیں جو صبر کرتے ہیں اور یہ وصف صرف انہیں لوگوں کو عطا ہوتا ہے جو بڑے نصیبے والے ہیں۔ “