سورة الشورى - آیت 20

مَن كَانَ يُرِيدُ حَرْثَ الْآخِرَةِ نَزِدْ لَهُ فِي حَرْثِهِ ۖ وَمَن كَانَ يُرِيدُ حَرْثَ الدُّنْيَا نُؤْتِهِ مِنْهَا وَمَا لَهُ فِي الْآخِرَةِ مِن نَّصِيبٍ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

جو شخص آخرت کی کھیتی (١٥) (یعنی اجر و ثواب) کا خواہاں ہوتا ہے، ہم اس کی کھیتی میں اضافہ کرتے ہیں، اور جو شخص دنیا کی کھیتی ( یعنی فائدہ) چاہتا ہے تو ہم اسے اس کا کچھ حصہ دے دیتے ہیں، اور آخرت میں اجر و ثواب کا اسے کوئی حصہ نہیں ملے گا

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

پھر فرمایا : ﴿ مَن كَانَ يُرِيدُ حَرْثَ الْآخِرَةِ ﴾ ” جو آخرت کی کھیتی کا طلب گار ہو۔“ یعنی جو کوئی آخرت کا اجر و ثواب چاہتے ہوئے اس پر ایمان لاتا ہے، اس کی تصدیق کرتا ہے اور اس کے حصول کے لئے پوری طرح کوشاں رہتا ہے ﴿ نَزِدْ لَهُ فِي حَرْثِهِ ﴾ ” ہم اس کی کھیتی میں اضافہ کردیتے ہیں۔“ یعنی ہم اس کے عمل اور اس کے جزا کو کئی گنا کردیتے ہیں۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : ﴿ وَمَنْ أَرَادَ الْآخِرَةَ وَسَعَىٰ لَهَا سَعْيَهَا وَهُوَ مُؤْمِنٌ فَأُولَـٰئِكَ كَانَ سَعْيُهُم مَّشْكُورًا ﴾(بنی اسرائیل:17؍19) ” اور جو کوئی آخرت کا گھر چاہے اور اس کے لئے کوشش کرے جیسا کہ کوشش کا حق ہے اور وہ مومن بھی ہو تو ایسے ہی لوگوں کی کوشش کی قدر کی جائے گی۔“ اس کے باوجود دنیا میں سے اس کے لئے مقرر کیا گیا حصہ اسے ضرور ملے گا۔ ﴿ وَمَن كَانَ يُرِيدُ حَرْثَ الدُّنْيَا ﴾ ” اور جو دنیا کی کھیتی چاہتا ہے۔“ یعنی دنیا ہی اس کا مطلوب و مقصود ہو، آخرت کے لئے کچھ بھی آگے نہ بھیجے، اسے آخرت کے ثواب کی امید ہے نہ اس کے عذاب کا ڈر ﴿ نُؤْتِهِ مِنْهَا ﴾ تو ہم اسے دنیا میں سے اس کا حصہ عطا کرتے ہیں جو اس کے لئے مقرر ہے۔ ﴿ وَمَا لَهُ فِي الْآخِرَةِ مِن نَّصِيبٍ ﴾ ” اور اس کے لئے آخرت میں کچھ حصہ نہیں ہوگا۔“ اس پر جنت حرام کردی گئی اور وہ جہنم کی بھڑکتی ہوئی آگ کا مستحق ٹھہرا۔ یہ آیت کریمہ اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد کی نظیر ہے ﴿ مَن كَانَ يُرِيدُ الْحَيَاةَ الدُّنْيَا وَزِينَتَهَا نُوَفِّ إِلَيْهِمْ أَعْمَالَهُمْ فِيهَا وَهُمْ فِيهَا لَا يُبْخَسُونَ أُولَـٰئِكَ الَّذِينَ لَيْسَ لَهُمْ فِي الْآخِرَةِ إِلَّا النَّارُوَحَبِطَ مَا صَنَعُوا فِيهَا وَبَاطِلٌ مَّا كَانُوا يَعْمَلُونَ ﴾(ھود:11؍16،15) ” جو لوگ اس دنیا کی زندگی اور اس کی زینت کے طلب گار ہیں ہم انہیں ان کے اعمال کا پورا پورا بدلہ اسی دنیا میں عطا کردیتے ہیں اور اس میں ان کو کوئی گھاٹا نہیں دیا جاتا۔ یہی وہ لوگ ہیں جن کے لئے آخرت میں سوائے آپ کے اور کچھ نہیں اور جو کچھ انہوں نے دنیا میں کیا تھا وہ سب اکارت ہے اور جو کچھ وہ کرتے تھے، سب برباد ہونے والا ہے۔ “