لَهُ مَقَالِيدُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۖ يَبْسُطُ الرِّزْقَ لِمَن يَشَاءُ وَيَقْدِرُ ۚ إِنَّهُ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ
آسمانوں اور زمین کی چابیاں اسی کے پاس ہیں، وہ جس کے لئے چاہتا ہے روزی میں کشادگی دیتا ہے، اور جس کی چاہتا ہے تنگ کردیتا ہے، وہ بے شک ہر چیز کا علم رکھتا ہے
﴿ لَهُ مَقَالِيدُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ﴾ ” اس کے پاس آسمانوں اور زمین کی چابیاں ہیں“ آسمانوں اور زمین کے اقتدار کا وہی مالک ہے اور اسی کے ہاتھ میں رحمت و رزق اور ظاہری و باطنی نعمتوں کی کنجیاں ہیں۔ تمام مخلوق ہر حال میں جلب مصالح اور دفع ضرر کے لئے اللہ تعالیٰ کی محتاج ہے۔ کسی کے ہاتھ میں کوئی اختیار نہیں، اللہ تعالیٰ ہی عطا کرتا ہے اور محروم کرتا ہے۔ اسی کے ہاتھ میں نفع و نقصان ہے، بندوں کے پاس جو بھی نعمت ہے اللہ تعالیٰ کی طرف سے عطا کردہ ہے اور اس کے سوا کوئی ہستی شر کو دور نہیں کرسکتی، فرمایا : ﴿ مَّا يَفْتَحِ اللّٰـهُ لِلنَّاسِ مِن رَّحْمَةٍ فَلَا مُمْسِكَ لَهَا وَمَا يُمْسِكْ فَلَا مُرْسِلَ لَهُ مِن بَعْدِهِ ﴾(فاطر:35؍2)’’اللہ لوگوں پر جس رحمت کو کھول دے، اسے کوئی بند کرنے والا نہیں اور جسے وہ بند کر دے، اس کے بعد اسے کوئی بھیجنے (کھولنے) والا نہیں۔ “ ﴿ يَبْسُطُ الرِّزْقَ لِمَن يَشَاءُ ﴾ وہ اصناف رزق میں سے جس کے لئے چاہتا ہے جو چاہتا ہے کشادہ رزق عطا کرتا ہے ﴿ وَيَقْدِرُ ﴾ جس کے لئے چاہتا ہے اس کا رزق تنگ کردیتا ہے یہاں تک کہ اسے صرف بقدر حاجت رزق عطا کرتا ہے اور حاجت سے زیادہ عطا نہیں کرتا۔ یہ سب کچھ اس کے علم و حکمت کے تابع ہے، اس لئے فرمایا : ﴿ إِنَّهُ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ ﴾ ” وہ اپنے بندوں کے احوال کو خوب جانتا ہے۔“ ہر شخص کو وہی کچھ عطا کرتا ہے جو اس کی مشیت تقاضا کرتی ہے اور جو اس کی حکمت کے لائق ہے۔