قُلْ أَرَأَيْتُمْ إِن كَانَ مِنْ عِندِ اللَّهِ ثُمَّ كَفَرْتُم بِهِ مَنْ أَضَلُّ مِمَّنْ هُوَ فِي شِقَاقٍ بَعِيدٍ
اے میرے نبی ! آپ کہہ دیجیے، کیا تم نے سوچا (٣٥) ہے کہ اگر قرآن اللہ کی طرف سے نازل کردہ ہوا، پھر تم نے اس کا انکار کردیا ہے، تو اس سے بڑھ کر گمراہ کون ہوگا جو اس کی مخالفت میں دور نکل گیا ہو
﴿ قُلْ ﴾ قرآن کی تکذیب اور کفران نعمت میں جلدی کرنے والوں سے کہہ دیجیے: ﴿ أَرَأَيْتُمْ إِن كَانَ ﴾ ” مجھے بتایئے اگر یہ ہو !“ یعنی یہ قرآن ﴿ مِنْ عِندِ اللّٰـهِ ﴾ بغیر کسی شک و شبہ کے اللہ تعالیٰ کی طرف سے ﴿ ثُمَّ كَفَرْتُم بِهِ مَنْ أَضَلُّ مِمَّنْ هُوَ فِي شِقَاقٍ بَعِيدٍ ﴾ ” پھر تم اس سے انکار کرو تو اس سے بڑھ کر کون گمراہ ہے جو اس (قرآن) کی مخالفت میں دور تک نکل گیا ہو؟“ یعنی اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مخالفت اور عناد میں کیونکہ حق تم پر واضح ہوچکا ہے اس کے باوجود تم نے اس سے منہ موڑا تم نے حق کو نہیں بلکہ باطل اور جہالت کو اختیار کیا ہے۔ تب تم لوگوں میں سے سب سے زیادہ گمراہ اور سب سے بڑھ کر ظالم ہو۔ اگر تمہیں اس کی حقیقت اور صحت میں کوئی شک ہے تو اللہ تعالیٰ تمہیں اپنی نشانیاں دکھائے گا اور دلائل قائم کرے گا، مثلاً: آسمان اور زمین کی نشانیاں اور ایسے بڑے بڑے حوادث دکھائے گا جنہیں اللہ تعالیٰ وجود میں لاتا ہے جو صاحب بصیرت کے لئے حق پر دلالت کرتے ہیں۔