وَمِنْ آيَاتِهِ أَنَّكَ تَرَى الْأَرْضَ خَاشِعَةً فَإِذَا أَنزَلْنَا عَلَيْهَا الْمَاءَ اهْتَزَّتْ وَرَبَتْ ۚ إِنَّ الَّذِي أَحْيَاهَا لَمُحْيِي الْمَوْتَىٰ ۚ إِنَّهُ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ
اور اس کی نشانیوں میں سے یہ ہے کہ آپ زمین کو مردہ قحط زدہ (٢٦) دیکھتے ہیں، پھر جب ہم اس پر بارش برسا دیتے ہیں تو اس میں زندگی آجاتی ہے اور ابھر جاتی ہے۔ بے شک جس اللہ نے اسے زندگی دی ہے وہی مردوں کو (دوبارہ) زندہ کرے گا، بے شک وہ ہر چیز پر قادر ہے
﴿وَمِنْ آيَاتِهِ ﴾ اور اس کی نشانیوں میں سے جو اس کے کمال قدرت ملکیت و تدبیر کائنات اور وحدانیت میں متفروہونے پر دلالت کرتی ہیں ایک نشانی یہ ہے﴿ أَنَّكَ تَرَى الْأَرْضَ خَاشِعَةً﴾کہ بے شک تو زمین کو دبی ہوئی دیکھتا ہے یعنی اس کے اندر کوئی نباتات نہیں ہوتی﴿فَإِذَا أَنزَلْنَا عَلَيْهَا الْمَاءَ﴾ ” پس جب ہم اس پر پانی اتارتے ہیں۔“ یعنی بارش برساتے ہیں ﴿اهْتَزَّتْ﴾’’تو وہ شاداب ہوجاتی ہے“ یعنی نباتات کے ساتھ لہلہا اٹھتی ہے۔﴿وَرَبَتْ﴾ ” اور ابھرنے لگتی ہے‘‘ یعنی وہ ہر قسم کی خوش منظر نباتات اگاتی ہے جس سے تمام بندوں اور زمین کی زندگی ہوتی ہے ۔﴿ إِنَّ الَّذِي أَحْيَاهَا﴾بے شک جس نے اس (زمین) کو زندہ کیا جس نے اس کے مر جانے اور بنجر ہوجانے کے بعد اس کو زندہ کیا ﴿لَمُحْيِي الْمَوْتَىٰ﴾وہ قبروں سے مردوں کو بھی قیامت کے روز زندہ کرے گا۔ ﴿إِنَّهُ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ﴾’’بے شک وہ ہر چیز پر قادر ہے۔‘‘ جس طرح اس کی قدرت زمین کے مردہ اور بنجر ہوجانے کے بعد اس کو زندہ کرنے سے عاجز نہیں اسی طرح وہ مردوں کو زندہ کرنے میں بھی بے بس نہیں۔