وَقَالُوا لِجُلُودِهِمْ لِمَ شَهِدتُّمْ عَلَيْنَا ۖ قَالُوا أَنطَقَنَا اللَّهُ الَّذِي أَنطَقَ كُلَّ شَيْءٍ وَهُوَ خَلَقَكُمْ أَوَّلَ مَرَّةٍ وَإِلَيْهِ تُرْجَعُونَ
اور وہ اپنے چمڑوں سے کہیں گے (١٥) تم نے ہمارے خلاف کیوں گواہی دی ہے، وہ کہیں گے، ہمیں اس اللہ نے قوت گویائی دے دی ہے، جس نے ہر چیز کو قوت گویائی دی ہے، اور اسی نے تمہیں پہلی بار پیدا کیا ہے، اور اسی کے پاس تمہیں لوٹ کر جانا ہے
﴿وَقَالُوا لِجُلُودِهِمْ﴾ ” اور وہ اپنے چمڑوں سے کہیں گے“: یہ آیت کریمہ اس امر کی دلیل ہے کہ ہر عضو کی طرف سے گواہی واقع ہوگی جیسا کہ ہم ذکر کرچکے ہیں۔ ﴿لِمَ شَهِدتُّمْ عَلَيْنَا ﴾ ” تم نے ہمارے خلاف کیوں گواہی دی؟“ حالانکہ ہم تمہارا دفاع کیا کرتے تھے ﴿قَالُوا أَنطَقَنَا اللّٰـهُ الَّذِي أَنطَقَ كُلَّ شَيْءٍ﴾ ” تو وہ جواب دیں گے کہ ہمیں اس اللہ نے قوت گویائی بخشی جس نے ہر چیز کو بولنے کی طاقت بخشی۔“ لہٰذا گواہی دینے سے انکار کرنا ہمارے لئے ممکن نہیں، اس کی مشیت کے سامنے کسی چیز کو دم مارنے کی مجال نہیں۔ ﴿وَهُوَ خَلَقَكُمْ أَوَّلَ مَرَّةٍ﴾’’اور اس نے تمہیں پہلی بار پیدا کیا“ جس طرح اس نے تمہاری ذات و اجسام کو تخلیق فرمایا اسی طرح تمہاری صفات کو بھی تخلیق فرمایا اور گویائی بھی انہی صفات میں سے ایک صفت ہے۔ ﴿ وَإِلَيْهِ تُرْجَعُونَ ﴾ ” اور تم (آخرت میں) اسی کی طرف لوٹائے جاؤ گے۔‘‘ پھر وہ تمہیں تمہارے اعمال کی جزا دے گا۔ اس میں یہ احتمال ہے کہ اس سے مراد تخلیق اول کے ذریعے سے مرنے کے بعد زندہ کئے جانے پر استدلال ہو۔ جیسا کہ قرآن کریم کا طریقہ ہے۔