فَأَمَّا عَادٌ فَاسْتَكْبَرُوا فِي الْأَرْضِ بِغَيْرِ الْحَقِّ وَقَالُوا مَنْ أَشَدُّ مِنَّا قُوَّةً ۖ أَوَلَمْ يَرَوْا أَنَّ اللَّهَ الَّذِي خَلَقَهُمْ هُوَ أَشَدُّ مِنْهُمْ قُوَّةً ۖ وَكَانُوا بِآيَاتِنَا يَجْحَدُونَ
چنانچہ قوم عاد نے زمین میں ناحق تکبر (١١) کرنا شروع کردیا، اور کہا کہ ہم سے زیادہ قوت میں کون ہے۔ کیا انہیں یہ بات سمجھ میں نہیں آتی کہ بے شک وہ اللہ جس نے انہیں پیدا کیا ہے، وہ ان سے زیادہ قوی ہے، اور وہ لوگ ہماری نشانیوں کا انکار کرتے تھے
یہ ان مذکورہ بالا دو قوموں، یعنی عادوثمود کا مفصل قصہ ہے۔ فرمایا : ﴿فَأَمَّا عَادٌ﴾ قوم عاد اپنے کفر، آیات الٰہی اور انبیاء و مرسلین کی تکذیب کے ساتھ ساتھ زمین پر تکبر کے ساتھ رہتے تھے۔ اپنے اردگرد بندگان الٰہی پر قہر اور ظلم و ستم کے پہاڑ توڑتے تھے، ان کی قوت نے ان کو فریب میں مبتلا کر رکھا تھا ﴿وَقَالُوا مَنْ أَشَدُّ مِنَّا قُوَّةً﴾ ” اور وہ کہتے تھے : بھلا ہم سے زیادہ طاقتور کون ہے؟“ اللہ تعالیٰ نے ان کو ایسا جواب دیا جسے ہر شخص جانتا ہے۔ ﴿أَوَلَمْ يَرَوْا أَنَّ اللّٰـهَ الَّذِي خَلَقَهُمْ هُوَ أَشَدُّ مِنْهُمْ قُوَّةً﴾ ” کیا انہوں نے نہیں دیکھا کہ اللہ جس نے ان کو پیدا کیا، وہ ان سے قوت میں بہت بڑھ کر ہے۔‘‘ اگر اللہ تعالیٰ ان کو تخلیق نہ کرتا تو وہ کبھی وجود میں نہ آسکتے اگر وہ اپنے اس حال پر صحیح طریقے سے غور کرتے تو کبھی اپنی طاقت کے فریب میں مبتلا نہ ہوتے۔ اللہ تعالیٰ نے ان کو ایسی سزا دی جو ان کی اس قوت سے عین مناسبت رکھتی تھی جس کی وجہ سے وہ مغرور تھے۔