إِذْ جَاءَتْهُمُ الرُّسُلُ مِن بَيْنِ أَيْدِيهِمْ وَمِنْ خَلْفِهِمْ أَلَّا تَعْبُدُوا إِلَّا اللَّهَ ۖ قَالُوا لَوْ شَاءَ رَبُّنَا لَأَنزَلَ مَلَائِكَةً فَإِنَّا بِمَا أُرْسِلْتُم بِهِ كَافِرُونَ
جب ان کے پیغامبر (١٠) ان کے آگے اور ان کے پیچھے سے آئے، اور کہا کہ اللہ کے سوا کی بندگی نہ کرو۔ انہوں نے کہا، اگر ہمارا رب چاہتا تو وہ فرشتوں کو نازل کرتا، پس جو دین دے کر تم بھیجے گئے ہو ہم اس کا انکار کرتے ہیں
﴿إِذْ جَاءَتْهُمُ الرُّسُلُ مِن بَيْنِ أَيْدِيهِمْ وَمِنْ خَلْفِهِمْ﴾ ” جب ان کے پاس رسول ان کے آگے سے اور پیچھے سے آئے۔‘‘ یعنی یکے بعد دیگرے لگاتار رسول آئے، ان تمام رسولوں کی دعوت ایک تھی ﴿أَلَّا تَعْبُدُوا إِلَّا اللّٰـهَ﴾ ” کہ اللہ کی سوا کسی کی عبادت نہ کرو“ یعنی وہ اللہ تعالیٰ کے لئے اخلاص کا حکم دیتے تھے اور شرک سے روکتے تھے، مگر انہوں نے انبیائے کرام کی دعوت کو رد کرتے ہوئے ان کی تکذیب کی اور کہنے لگے : ﴿لَوْ شَاءَ رَبُّنَا لَأَنزَلَ مَلَائِكَةً﴾ ” اگر ہمارا رب چاہتا تو فرشتے اتار دیتا۔‘‘ رہے تم، تو تم ہماری ہی طرح بشر ہو ﴿ فَإِنَّا بِمَا أُرْسِلْتُم بِهِ كَافِرُونَ﴾ ” پس تم جو دے کر بھیجے گئے ہو ہم اس کو نہیں مانتے۔‘‘ یہ شبہ تمام کافر قوموں میں نسل در نسل متوارث چلا آرہا ہے اور یہ انتہائی کمزور شبہ ہے کیونکہ رسالت کے لئے یہ شرط نہیں کہ جس کو رسول بنا کر بھیجا جا رہا ہو وہ فرشتہ ہو۔ رسالت کی شرط صرف یہ ہے کہ رسول ایسی چیز پیش کرے جو اس کی صداقت کی دلیل ہو، لہٰذا اگر وہ کرسکتے ہوں تو ان کو چاہیے کہ وہ عقلی اور شرعی دلائل کی بنیاد پر جرح و قدح کریں، لیکن وہ ایسا نہیں کرسکیں گے۔