ذَٰلِكُم بِمَا كُنتُمْ تَفْرَحُونَ فِي الْأَرْضِ بِغَيْرِ الْحَقِّ وَبِمَا كُنتُمْ تَمْرَحُونَ
تمہارا یہ انجام اس لئے ہے کہ تم زمین میں ناحق رنگ رلیاں (٤٠) مناتے تھے، اور اتراتے پھرتے تھے
اہل جہنم سے کہا جائے گا : ﴿ذَٰلِكُم﴾ یہ عذاب جو تمہارے لئے مقرر کیا گیا ہے۔ ﴿بِمَا كُنتُمْ تَفْرَحُونَ فِي الْأَرْضِ بِغَيْرِ الْحَقِّ وَبِمَا كُنتُمْ تَمْرَحُونَ ﴾ ” اس وجہ سے کہ تم زمین میں ناحق اتراتے تھے اور اس وجہ سے (بھی) کہ تم اکڑتے تھے۔“ یعنی یہ اس باطل کے سبب سے ہے جس پر تم بہت خوش ہوتے تھے اور ان علوم کے باعث ہے جن کے ذریعے سے تم انبیاء و مرسلین کے علوم کی مخالفت کیا کرتے تھے اور تم بغاوت، ظلم، تعدی اور عصیان کی بنا پر اللہ تعالیٰ کے بندوں کے ساتھ تکبر سے پیش آیا کرتے تھے۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے اس سورۃ مبارکہ کے آخر میں فرمایا : ﴿فَلَمَّا جَاءَتْهُمْ رُسُلُهُم بِالْبَيِّنَاتِ فَرِحُوا بِمَا عِندَهُم مِّنَ الْعِلْمِ﴾(المؤمن:40؍83)” جب ان کے پاس ان کے رسول واضح دلائل لے کر آئے یہ اپنے اسی علم پر خوش رہے جو ان کے پاس تھا۔“ اور جیسا کہ قارون کی قوم نے اس سے کہا تھا : ﴿لَا تَفْرَحْ إِنَّ اللّٰـهَ لَا يُحِبُّ الْفَرِحِينَ﴾(القصص:28؍76)” خوشی سے مت اترا، اللہ خوشی سے اترانے والوں کو پسند نہیں کرتا۔“ یہ مذموم خوشی ہے جو عذاب کی موجب ہے۔ اس کے برعکس اس فرحت کے بارے میں جو قابل مدح ہے اللہ تعالیٰ فرماتا ہے ﴿قُلْ بِفَضْلِ اللّٰـهِ وَبِرَحْمَتِهِ فَبِذَٰلِكَ فَلْيَفْرَحُوا﴾(یونس: 10؍58) ” کہہ دیجیے ! یہ اللہ کا فضل اور اس کی رحمت ہے (کہ اس نے یہ کتاب نازل فرمائی) اس پر انہیں خوش ہونا چاہئے۔“ یہ وہ فرحت ہے جو علم نافع اور عمل صالح سے حاصل ہوتی ہے۔