سورة آل عمران - آیت 129

وَلِلَّهِ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْضِ ۚ يَغْفِرُ لِمَن يَشَاءُ وَيُعَذِّبُ مَن يَشَاءُ ۚ وَاللَّهُ غَفُورٌ رَّحِيمٌ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

آسمانوں اور زمین میں جو کچھ ہے، اللہ کی ملکیت ہے، اللہ جسے چاہے معاف کردے اور جسے چاہے عذاب دے، اور اللہ بڑا مغفرت کرنے والا، بے حد رحم کرنے والا ہے

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

جب یہ واضح فرما دیا کہ رسول کے ہاتھ میں اختیار نہیں، تو اس کے بعد بیان فرمایا کہ اختیار کس کے ہاتھ میں ہے۔ چنانچہ فرمایا : ﴿وَلِلَّـهِ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْضِ ۚ﴾” آسمان اور زمین میں جو کچھ ہے، سب اللہ ہی کا ہے۔“ یعنی فرشتے، انسان، جن، حیوانات، جمادات، افلاک وغیرہ اور آسمان اور زمین میں موجود تمام کی تمام اشیاء اللہ کی ملک اور اللہ کی مخلوق ہیں اور اس کی تدبیر کے تابع ہیں۔ وہ ان میں اس طرح تصرف کرتا ہے جس طرح بادشاہ اپنے ملک میں تصرف کرتا ہے۔ اس حکومت میں ان کا ایک ذرہ بھی نہیں۔ جب صورت حال یہ ہے تو وہ سب اس کی مغفرت اور اس کے عذاب کے درمیان ہیں۔ وہ جسے چاہتا ہوں اس کی مغفرت اس طرح فرماتا ہے کہ ہدایت دے کر اسلام میں داخل کردیتا ہے۔ اس طرح اس کا شرک معاف کردیتا ہے اور اس پر یہ احسان فرماتا ہے کہ اسے گناہ ترک کرنے کی توفیق دیتا ہے اور اس طرح اس کے گناہ بھی معاف کردیتا ہے۔ ﴿وَيُعَذِّبُ مَن يَشَاءُ ۚ ﴾” اور جسے چاہتا ہے عذاب دیتا ہے“ وہ اس طرح کہ اسے اس کے نفس کے حوالے کردیتا ہے۔ انسان کا نفس جاہل اور ظالم ہے جو برائیوں کے ارتکاب کا تقاضا کرتا ہے۔ چنانچہ انسان گناہ کا ارتکاب کرتا ہے اور اللہ تعالیٰ اسے گناہ کی سزا دے دیتا ہے۔ آیت مبارکہ کو دو اسمائے مبارکہ پر ختم کیا گیا ہے جن سے اللہ کی رحمت کی وسعت، اس کی مغفرت کا لامحدود ہونا، اس کے احسان کی وسعت و عموم ظاہر ہوتا ہے۔ چنانچہ فرمایا : ﴿وَاللَّـهُ غَفُورٌ رَّحِيمٌ ﴾” اللہ بخشش کرنے والا مہربان ہے“ اس میں بہت بڑا اشارہ ہے کہ اس کی رحمت اس کے غضب پر غالب ہے اور اس کی مغفرت اس کے مواخذہ پر غالب ہے۔ اس آیت میں مخلوق کی حالت بیان کی گئی ہے کہ ان میں سے کسی کو اللہ تعالیٰ بخش دیتا ہے اور کسی کو عذاب دیتا ہے لیکن آیت کے آخر میں اس طرح کے دو اسمائے مبارکہ ذکر نہیں فرمائے کہ ایک سے اس کی رحمت ظاہر ہو اور دوسرے سے اس کا انتقام۔ پس اللہ تعالیٰ رحمت و احسان والا ہے۔ وہ اپنے بندوں پر ایسے انداز سے رحمت فرمائے گا جو کسی انسان کے خیال میں بھی نہیں آسکتا، نہ اس کی کیفیت معلوم ہوسکتی ہے۔ ہم بھی اللہ تعالیٰ سے دعا کرتے ہیں کہ ہمیں اپنے دامن رحمت میں جگہ دے اور اپنی رحمت سے ہمیں بھی اپنے نیک بندوں میں شامل فرما لے۔ (آمین)