فَسَتَذْكُرُونَ مَا أَقُولُ لَكُمْ ۚ وَأُفَوِّضُ أَمْرِي إِلَى اللَّهِ ۚ إِنَّ اللَّهَ بَصِيرٌ بِالْعِبَادِ
پس میں جو کچھ تم سے کہہ رہا ہوں عنقریب ہی اسے یاد کرو گے، اور میں اپنا معاملہ اللہ کے سپرد کرتا ہوں، بے شک اللہ اپنے بندوں کے حالات پر پوری نظر رکھتا ہے
جب اس شخص نے ان کی خیر خواہی کی اور ان کو برے انجام سے ڈرایا اور انہوں نے اس کی اطاعت کی نہ اس کی بات مانی، تو اس نے ان سے کہا : ﴿فَسَتَذْكُرُونَ مَا أَقُولُ لَكُمْ﴾ ” جو کچھ میں تمہیں کہہ رہا ہوں عنقریب تم اسے یاد کرو گے۔“ یعنی تم میری اس خیر خواہی کو یاد کرو گے اور اس خیر خواہی کو قبول نہ کرنے کا انجام خود اپنی آنکھوں سے دیکھ لو گے جب تم پر اللہ تعالیٰ کا عذاب نازل ہوگا اور تم اللہ تعالیٰ کے بے پایاں ثواب سے محروم کردیئے جاؤ گے۔ ﴿وَأُفَوِّضُ أَمْرِي إِلَى اللّٰـهِ﴾ ” اور میں تو اپنا معاملہ اللہ ہی کے سپرد کرتا ہوں۔“ یعنی میں اللہ کی پناہ لیتا ہوں اور اپنے تمام امور اسی پر چھوڑتا ہوں۔ میں اپنے مصالح میں اور اس ضرر کو دور کرنے میں، جو تمہاری طرف سے یا کسی اور کی طرف سے لاحق ہوسکتا ہے، اللہ پر بھروسا کرتا ہوں۔ ﴿ إِنَّ اللّٰـهَ بَصِيرٌ بِالْعِبَادِ ﴾ ” یقیناً اللہ اپنے بندوں کو دیکھنے والا ہے۔“ وہ ان کے تمام احوال کو اور جس چیز کے وہ مستحق ہیں خوب جانتا ہے۔ وہ میرے حال اور میری کمزوری کو بھی جانتا ہے۔ وہ تم سے میری حفاظت کرے گا اور تمہارے شر کے مقابلے میں میرے لئے کافی ہوگا۔ تم اس کے ارادے اور اس کی مشیت کے بغیر کوئی تصرف نہیں کرسکتے۔ اگر وہ تمہیں مجھ پر مسلط کر دے تو اس میں بھی اس کی کوئی حکمت ہوگی اور یہ بھی اس کے ارادے اور مشیت سے صادر ہوگا۔