سورة غافر - آیت 32

وَيَا قَوْمِ إِنِّي أَخَافُ عَلَيْكُمْ يَوْمَ التَّنَادِ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور اے میری قوم کے لوگو ! میں تمہارے بارے میں اس دن سے ڈرتا ہوں جس دن میدان محشر میں مختلف ندائیں بلند ہوں گی

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

اس نے ان کو دنیاوی عذاب سے ڈرنے کے بعد اخروی عقوبت سے ڈراتے ہوئے کہا : ﴿ وَيَا قَوْمِ إِنِّي أَخَافُ عَلَيْكُمْ يَوْمَ التَّنَادِ ﴾ ” اے میری قوم ! مجھے تمہاری نسبت پکار (قیامت) کے دن کا خوف ہے۔“ یعنی قیامت کے دن کا جب اہل جنت اہل جہنم کو پکاریں گے: ﴿ أَن قَدْ وَجَدْنَا مَا وَعَدَنَا رَبُّنَا حَقًّا فَهَلْ وَجَدتُّم مَّا وَعَدَ رَبُّكُمْ حَقًّا قَالُوا نَعَمْ فَأَذَّنَ مُؤَذِّنٌ بَيْنَهُمْ أَن لَّعْنَةُ اللّٰـهِ عَلَى الظَّالِمِينَ الَّذِينَ يَصُدُّونَ عَن سَبِيلِ اللّٰـهِ وَيَبْغُونَهَا عِوَجًا وَهُم بِالْآخِرَةِ كَافِرُونَ ﴾(الاعراف:7؍44) ” ہم نے تو ان وعدوں کو سچاپایا جو ہم سے ہمارے رب نے کئے تھے، کیا تم سے تمہارے رب نے جو وعدے کئے تھے تم نے بھی انہیں سچاپایا؟ وہ کہیں گے ہاں ! پھر ان کے درمیان ایک پکارنے والا پکارے گا کہ ظالموں پر اللہ کی لعنت ہو جو لوگوں کو اللہ کی راہ سے روکتے اور اس میں جی پیدا کرنا چاہتے تھے اور وہ آخرت کے (بھی) منکر تھے۔“ اور اہل جہنم اہل جنت کو پکاریں گے : ﴿ وَنَادَىٰ أَصْحَابُ النَّارِ أَصْحَابَ الْجَنَّةِ أَنْ أَفِيضُوا عَلَيْنَا مِنَ الْمَاءِ أَوْ مِمَّا رَزَقَكُمُ اللّٰـهُ قَالُوا إِنَّ اللّٰـهَ حَرَّمَهُمَا عَلَى الْكَافِرِينَ ﴾(الاعراف:7؍50) ” اور جہنمی اہل جنت کو پکاریں گے کہ تھوڑا سا پانی ہماری طرف بھی بہا دو، یا اس رزق میں سے ہمیں بھی کچھ دے دو، جو اللہ تعالیٰ نے تمہیں عطا کیا ہے۔ اہل جنت جواب دیں گے کہ اللہ نے یہ دونوں چیزیں کافروں پر حرام کردی ہیں۔“ اور جب اہل جہنم، داروغہ جہنم (مالک) کو پکاریں گے تو وہ انہیں جواب دے گا : ﴿ إِنَّكُم مَّاكِثُونَ﴾ (الزخرف:43؍77) ” تم جہنم میں رہو گے۔“ اور جب اہل جہنم اپنے رب کو پکاریں گے : ﴿ رَبَّنَا أَخْرِجْنَا مِنْهَا فَإِنْ عُدْنَا فَإِنَّا ظَالِمُونَ﴾(المؤمنون:23؍107) ” اے ہمارے رب ! ہمیں اس جہنم سے نکال اگر ہم دوبارہ نافرمانی کریں تو بے شک ہم ظالم ہیں۔“ اللہ تعالیٰ انہیں جواب دے گا : ﴿اخْسَئُوا فِيهَا وَلَا تُكَلِّمُونِ﴾(المؤمنون:23؍107) ” دفع ہوجاؤ اور پڑے رہو اسی جہنم میں اور میرے ساتھ بات نہ کرو۔“ اور جب مشرکین سے کہا جائے گا: ﴿ ادْعُوا شُرَكَاءَكُمْ فَدَعَوْهُمْ فَلَمْ يَسْتَجِيبُوا لَهُمْ ﴾(القصص:28؍64) ”اپنے خود ساختہ شریکوں کو پکارو ! وہ انہیں پکاریں گے، مگر وہ ان کو کوئی جواب نہ دیں گے۔ “