يَوْمَ هُم بَارِزُونَ ۖ لَا يَخْفَىٰ عَلَى اللَّهِ مِنْهُمْ شَيْءٌ ۚ لِّمَنِ الْمُلْكُ الْيَوْمَ ۖ لِلَّهِ الْوَاحِدِ الْقَهَّارِ
جس دن لوگ اپنی قبروں سے نکل کر باہر آجائیں گے، ان کی کوئی بات اللہ سے پوشیدہ نہیں رہے گی (اللہ کہے گا) آج کس کی بادشاہی ہے ؟ (پھر خود ہی جواب دے گا) اللہ کی ہے جو اکیلا ہے، ہر چیز پر غالب ہے
﴿يَوْمَ هُم بَارِزُونَ﴾’’جس روز سب لوگ ظاہر ہوجائیں گے۔“ یعنی جس روز یہ زمین پر ظاہر ہوں گے اور ایک ہی میدان میں جمع ہوں گے، جس میں کوئی نشیب و فراز نہ ہوگا، پکارنے والا ان کو اپنی آواز سنا سکے گا اور نگاہ سب تک پہنچ سکے گی۔ ﴿لَا يَخْفَىٰ عَلَى اللّٰـهِ مِنْهُمْ شَيْءٌ﴾ ” ان کی کوئی بات اللہ سے چھپی نہ رہے گی۔“ یعنی ان کی ذات چھپ سکے گی نہ ان کے اعمال اور نہ ان اعمال کی جزا ہی اللہ تعالیٰ سے چھپی ہوئی ہوگی۔ ﴿لِّمَنِ الْمُلْكُ الْيَوْمَ ﴾ ” آج بادشاہی کس کی ہے؟“ یعنی اس عظیم دن کا کون مالک ہے؟ جس نے اولین و آخرین، آسمانوں اور زمین کی مخلوق کو جمع کیا ہے، آج اقتدار میں خود ساختہ شراکت ختم اور تمام اسباب منقطع ہوگئے اور کچھ باقی نہیں رہا سوائے اچھے برے اعمال کے ﴿لِلَّـهِ الْوَاحِدِ الْقَهَّارِ﴾ ” اللہ اکیلے کے لئے جو سب پر غالب ہے۔“ یعنی آج اقتدار کی مالک وہ ذات بابرکات ہے جو اپنی ذات، اسماء و صفات اور افعال میں منفرد ہے اور کسی بھی لحاظ سے اس کا کوئی شریک نہیں۔ ﴿الْقَهَّار﴾ تمام مخلوقات پر غالب و قاہر ہے، تمام مخلوقات اس کی مطیع، اس کے سامنے عاجز ہے خاص طور پر اس دن لوگوں کے سر اس حی و قیوم ہستی کے سامنے جھک جائیں گے اور اس روز اس کی اجازت کے بغیر کوئی کلام نہیں کرسکے گا۔