سورة غافر - آیت 3

غَافِرِ الذَّنبِ وَقَابِلِ التَّوْبِ شَدِيدِ الْعِقَابِ ذِي الطَّوْلِ ۖ لَا إِلَٰهَ إِلَّا هُوَ ۖ إِلَيْهِ الْمَصِيرُ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

گناہوں کو معاف کرنے والا، توبہ قبول کرنے والے، سخت سزا دینے والا، فضل و کرم کرنے والا ہے، اس کے سوائی کوئی معبود نہیں، سب کو اسی کے پاس لوٹ کر جانا ہے۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿ غَافِرِ الذَّنبِ ﴾ ” وہ گناہ بخش دینے والا“ گناہ گاروں کے﴿ وَقَابِلِ التَّوْبِ ﴾ توبہ کرنے والوں کی ” توبہ قبول کرنے والا“ ﴿شَدِيدِ الْعِقَابِ ﴾ جو گناہوں کا ارتکاب کریں اور ان گناہوں سے توبہ نہ کریں ان کو سخت سزا دینے والا ہے ﴿ ذِي الطَّوْلِ ﴾ ” فضل و احسان کا مالک ہے“ یعنی ایسا فضل و احسان جو سب کو شامل ہے۔ جب اللہ تعالیٰ نے اپنے کمال کو متحقق کردیا اور یہ کمال اس حقیقت کا موجب ہے کہ وہ اکیلا ہی معبود ہو جس کے لئے تمام اعمال خالص کئے جائیں، تو فرمایا : ﴿ لَا إِلَـٰهَ إِلَّا هُوَ إِلَيْهِ الْمَصِيرُ ﴾ ” اس کے سوا کوئی معبود نہیں، اسی کی طرف لوٹنا ہے۔ “ ان اوصاف حمیدہ سے موصوف اللہ تعالیٰ کی طرف سے قرآن مجید کے نازل ہونے کے ذکر کی مناسبت یہ ہے کہ یہ اوصاف ان تمام معانی کو مستلزم ہیں جن پر یہ مشتمل ہے کیونکہ قرآن کریم یا تو اللہ تعالیٰ کے اسماء و صفات اور افعال کے بارے میں خبر دیتا ہے جو کہ اللہ تعالیٰ کے اسماء و صفات اور افعال ہیں یا گزشتہ زمانوں اور آنے والے واقعات کی خبر دیتا ہے اور یہ علیم کی طرف سے اپنے بندوں کی تعلیم ہے یا وہ اپنی عظیم نعمتوں اور جسمانی احسانات اور ان احسانات تک پہنچانے والے اوامر کی خبر ہے اور اس پر اللہ تعالیٰ کا ارشاد: ﴿ ذِي الطَّوْلِ ﴾ دلالت کرتا ہے، یا اللہ تعالیٰ کی شدید ناراضی اور ان معاصی کے بارے میں خبر ہے جو اس ناراضی کے موجب ہیں اس پر اللہ تعالیٰ کا فرمان : ﴿ شَدِيدِ الْعِقَابِ ﴾ دلالت کرتا ہے، یا اس قرآن عظیم میں گناہگاروں کو توبہ، انابت اور استغفار کی دعوت دی گئی ہے اور اس پر اللہ تعالیٰ کا ارشاد : ﴿غَافِرِ الذَّنبِ وَقَابِلِ التَّوْبِ شَدِيدِ الْعِقَابِ ﴾ دلالت کرتا ہے، یا اس میں اس حقیقت سے آگاہ کیا گیا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہی اکیلا معبود برحق ہے، اس پر عقلی و نقلی دلائل دیئے گئے ہیں اور اس مضمون کو بہت تاکید کے ساتھ بیان کیا گیا ہے، نیز قرآن کریم میں غیر اللہ کی عبادت سے روکا گیا ہے، اس کے فساد پر عقلی و نقلی دلائل قائم کئے گئے ہیں اور غیر اللہ کی عبادت سے ڈرایا گیا ہے اس کی دلیل اللہ تعالیٰ کا قول : ﴿ لَا إِلَـٰهَ إِلَّا هُوَ ﴾ ہے، یا اس میں اللہ تعالیٰ کے حکم جزائی، یعنی بھلائی کرنے والوں کے ثواب اور نافرمانوں کی سزا کے بارے میں خبر دی گئی ہے اور یہ حکم جزائی عدل پر مبنی ہے اور اس پر اللہ تعالیٰ کا ارشاد : ﴿ إِلَيْهِ الْمَصِيرُ ﴾ دلالت کرتا ہے۔ یہ تمام عالی شان مطالب و معانی ہیں جن پر قرآن مشتمل ہے۔