سورة الزمر - آیت 74

وَقَالُوا الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي صَدَقَنَا وَعْدَهُ وَأَوْرَثَنَا الْأَرْضَ نَتَبَوَّأُ مِنَ الْجَنَّةِ حَيْثُ نَشَاءُ ۖ فَنِعْمَ أَجْرُ الْعَامِلِينَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور اہل جنت کہیں گے تمام تعریفیں ( ٤٥) اس اللہ کے لئے ہیں جس نے ہم سے اپنا وعدہ پورا کیا اور ہمیں جنت کی زمین کا وارث بنا دیا، ہم جنت میں جہاں چاہیں گے رہیں گے، پس نیک عمل کرنے والوں کو کتنا اچھا بدلہ ملا ہے۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿ وَقَالُوا ﴾ وہ جنت میں داخل ہو کر، اپنے اپنے ٹھکانے پر پہنچ کر، اللہ تعالیٰ کی نعمتوں اور اس کے ہدایت عطا کرنے پر، اس کی حمد و ثنا بیان کرتے ہوئے کہیں گے : ﴿ الْحَمْدُ لِلَّـهِ الَّذِي صَدَقَنَا وَعْدَهُ ﴾ ” اس اللہ کا شکر ہے جس نے ہمارے ساتھ اپنا وعدہ سچا کر دکھایا“ یعنی اللہ تعالیٰ نے اپنے رسولوں کی زبانوں پر ہمارے ساتھ وعدہ کیا تھا کہ اگر ہم ایمان لے آئے اور نیک عمل کئے تو وہ ہمیں جنت عطا کرے گا۔ پس اس نے اپنا وعدہ ایفا کر کے ہماری آرزو پوری کردی ﴿ وَأَوْرَثَنَا الْأَرْضَ ﴾ ” اور ہمیں زمین کا وارث بنایا“ یعنی جنت کی زمین کا ﴿ نَتَبَوَّأُ مِنَ الْجَنَّةِ حَيْثُ نَشَاءُ ﴾ یعنی ہم جنت میں جس جگہ بھی چاہیں ٹھہر سکتے ہیں اور اس کی نعمتوں سے جو چیز بھی چاہیں لے سکتے ہیں۔ ہمارے لئے کوئی چیز ممنوع نہیں جس کا ارادہ کریں ﴿ فَنِعْمَ أَجْرُ الْعَامِلِينَ ﴾ ” پس (نیک) عمل کرنے والوں کا بدلہ بھی کیا خوب ہے۔“ جنہوں نے ختم ہوجانے والی نہایت قلیل سی مدت میں اپنے رب کی اطاعت کے لئے کوشش کی اور اس کے بدلے انہوں نے خیر عظیم حاصل کی جو ہمیشہ باقی رہنے والی ہے۔ یہ ہے وہ گھر جو حقیقی مدح کا مستحق ہے جس کے ذریعے سے اللہ تعالیٰ اپنے خاص بندوں کو سرفراز فرمائے گا، جوادو کریم اللہ نے ان کے لئے جنت کے گھر کی مہمانی کو پسند فرمایا ہے، اللہ نے اس گھر کو نہایت بلند اور خوبصورت بنایا ہے۔ اس میں اپنے ہاتھوں سے انواع و اقسام کے درخت اور پودے لگائے ہیں۔ اسے اپنی رحمت و تکریم سے لبریز کیا ہے جس کے ادنیٰ حصے سے غم زدہ کو فرحت حاصل ہوگی اور تمام تکدر ختم ہو کر صفا کی تکمیل ہوجائے گی۔