بَلِ اللَّهَ فَاعْبُدْ وَكُن مِّنَ الشَّاكِرِينَ
بلکہ آپ اللہ کی بندگی کرتے رہیے اور اس کے شکر گذار بندوں میں شامل رہیے۔
پھر فرمایا : ﴿بَلِ اللّٰـهَ فَاعْبُدْ﴾ ” بلکہ آپ اللہ ہی کی عبادت کیجیے۔“ اللہ تعالیٰ نے جب جہلا کے بارے میں آگاہ فرمایا کہ وہ آپ کو شرک کا حکم دیتے ہیں اور یہ خبر بھی دی کہ شرک بہت قبیح جرم ہے تو نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اخلاص کا حکم دیا اور فرمایا : ﴿بَلِ اللّٰـهَ فَاعْبُدْ﴾ یعنی اللہ وحدہ لاشریک کے لئے اپنی عبادت کو خالص کیجیے ﴿وَكُن مِّنَ الشَّاكِرِينَ ﴾ اور اللہ تعالیٰ کی توفیق پر اس کا شکر ادا کیجیے۔ جس طرح دنیاوی نعمتوں، مثلاً جسمانی صحت و عافیت اور حصول رزق وغیرہ پر اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کیا جاتا ہے اسی طرح دینی نعمتوں، مثلاً توفیق اخلاص اور تقویٰ وغیرہ پر بھی اس کا شکر ادا کیا جاتا اور اس کی حمد و ثناء کی جاتی ہے، بلکہ دینی نعمتیں ہی حقیقی نعمتیں ہیں اور یہ تدبر کرنا کہ یہ تمام نعمتیں اللہ تعالیٰ کی عطا کردہ ہیں اور ان پر اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرنا واجب ہے کیونکہ یہ انسان کو غرور اور خودپسندی کی آفت سے محفوظ رکھتا ہے۔ بہت سے عمل کرنے والے اپنی جہالت کے باعث غرور میں مبتلا ہوجاتے ہیں ورنہ اگر بندہ حقیقت حال کی معرفت حاصل کرلے تو اللہ تعالیٰ کی کسی نعمت پر غرور میں مبتلا نہ ہو جو زیادہ سے زیادہ شکر کی مستحق ہے۔