سورة الزمر - آیت 55

وَاتَّبِعُوا أَحْسَنَ مَا أُنزِلَ إِلَيْكُم مِّن رَّبِّكُم مِّن قَبْلِ أَن يَأْتِيَكُمُ الْعَذَابُ بَغْتَةً وَأَنتُمْ لَا تَشْعُرُونَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور تم سب اس بہترین کلام کی پیروی کرو جو تمہارے رب کی جانب سے تم پر نازل کیا گیا ہے، قبل اس کے کہ عذاب الٰہی تمہیں اچانک لے آئے، اور تمہیں اس کا احساس بھی نہ ہو سکے

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

گویا کہ پوچھا گیا کہ ” انابت“ اور ” اسلام“ کیا ہیں، ان کی جزئیات و اعمال کیا ہیں؟ تو اللہ تعالیٰ نے جواب میں فرمایا : ﴿وَاتَّبِعُوا أَحْسَنَ مَا أُنزِلَ إِلَيْكُم مِّن رَّبِّكُم﴾ ” اور پیروی کرو ان بہترین باتوں کی جو نازل کی گئیں تمہاری طرف تمہارے پروردگار کی طرف۔“ یعنی باطنی اعمال کو بجا لاؤ جن کا تمہیں حکم دیا گیا ہے مثلاً محبت الٰہی، خشیت الٰہی، خوف الٰہی، اللہ پر امید، اس کے بندوں کی خیر خواہی، ان کے لئے ہمیشہ بھلائی چاہنا اور ان امور سے متضاد امور سے اجتناب اور ظاہری اعمال بجا لانا مثلاً نماز قائم کرنا، زکوٰۃ ادا کرنا، حج کرنا، صدقہ دینا اور بھلائی کے مختلف کام کرنا جن کا اللہ تعالیٰ نے حکم دیا ہے اور یہی بہترین کام ہیں جن کو ہمارے رب نے ہماری طرف نازل فرمایا ہے، لہٰذا ان امور میں اپنے رب کے احکام کی تعمیل کرنے والا ” منیب“ اور ” مسلم“ ہے۔ ﴿مِّن قَبْلِ أَن يَأْتِيَكُمُ الْعَذَابُ بَغْتَةً وَأَنتُمْ لَا تَشْعُرُونَ﴾ ” اس سے پہلے کہ تم پر اچانک عذاب آجائے اور تمہیں خبر بھی نہ ہو۔“ یہ سب کچھ جلدی کرنے اور فرصت سے فائدہ اٹھانے کی ترغیب ہے۔