إِنَّا أَنزَلْنَا عَلَيْكَ الْكِتَابَ لِلنَّاسِ بِالْحَقِّ ۖ فَمَنِ اهْتَدَىٰ فَلِنَفْسِهِ ۖ وَمَن ضَلَّ فَإِنَّمَا يَضِلُّ عَلَيْهَا ۖ وَمَا أَنتَ عَلَيْهِم بِوَكِيلٍ
بے شک ہم نے لوگوں کی ہدایت کے لئے آپ پر دین حق کے ساتھ کتاب (٢٦) نازل کی ہے، پس جو ہدایت قبول کرے گا وہ اپنا بھلا کرے گا، اور جو راہ حق سے برگشتہ ہوگا، اس کا نقصان وہ خود اٹھائے گا، اور آپ ان پر داروغہ بنا کر نہیں بھیجے گئے ہیں
اللہ تعالیٰ آگاہ فرماتا ہے کہ اس نے اپنے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر کتاب نازل فرمائی جو اپنی خبر اور اپنے اوامرونواہی میں حق پر مشتمل ہے، جو ہدایت کی اصل بنیاد اور ہر اس شخص کے لئے پیغام ہے جو اللہ تعالیٰ کے پاس اور اس کے اکرام و تکریم کے گھر پہنچنا چاہتا ہے، نیز اس کتاب کے ذریعے سے تمام جہانوں پر اللہ تعالیٰ کی حجت قائم ہوگئی ہے۔ ﴿فَمَنِ اهْتَدَىٰ﴾ پس جس نے اس کی روشنی سے راہنمائی حاصل کی اور اس کے احکامات کی پیروی کی ﴿ فَلِنَفْسِهِ﴾ تو اس کا فائدہ اسی کی طرف لوٹے گا ﴿وَمَن ضَلَّ ﴾ اور جو ہدایت کے واضح ہوجانے کے بعد بھی گمراہ ہوا ﴿فَإِنَّمَا يَضِلُّ عَلَيْهَا﴾ ” تو وہ اپنا ہی نقصان کرتا ہے“ اور وہ اللہ تعالیٰ کو کوئی نقصان نہیں پہنچا سکے گا ﴿وَمَا أَنتَ عَلَيْهِم بِوَكِيلٍ ﴾ ” اور آپ ان پر نگران نہیں ہیں“ کہ آپ ان کے اعمال پر نگاہ رکھیں، ان پر ان کا محاسبہ کریں اور جس کام پر چاہیں ان کو مجبور کریں۔ آپ تو صرف پہنچا دینے والے ہیں اور آپ وہ چیز ان تک پہنچا دیتے ہیں جسے پہنچا دینے کا آپ کو حکم دیا جاتا ہے۔