سورة الزمر - آیت 36

أَلَيْسَ اللَّهُ بِكَافٍ عَبْدَهُ ۖ وَيُخَوِّفُونَكَ بِالَّذِينَ مِن دُونِهِ ۚ وَمَن يُضْلِلِ اللَّهُ فَمَا لَهُ مِنْ هَادٍ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

کیا اللہ اپنے بندے (نبی ﷺ) کے لئے کافی (٢٣) نہیں ہے، اور مشرکین آپ کو اللہ کے سوا جھوٹے معبودوں سے ڈراتے ہیں، اور جسے اللہ گمراہ کر دے، اسے کوئی ہدایت دینے والا نہیں

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

﴿أَلَيْسَ اللّٰـهُ بِكَافٍ عَبْدَهُ﴾ ” کیا اللہ اپنے بندے کے لئے کافی نہیں ہے۔“ یعنی کیا یہ اللہ کا اپنے اس بندے پر جو دو کرم اور اس کی عنایت نہیں جو اس کی عبودیت پر قائم ہے، اس کے اوامر کی تعمیل اور اس کے نواہی سے اجتناب کرتا ہے۔ خاص طور پر وہ بندہ جو تمام مخلوق میں عبودیت کے کامل ترین مرتبے پر فائز ہے، یعنی محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم۔ اللہ تعالیٰ نے ان کے تمام دینی اور دنیاوی امور میں ان کے لئے کافی ہوگا اور جو کوئی آپ کے ساتھ برائی کا ارادہ کرے گا اللہ تعالیٰ اس سے آپ کی مدافعت کرے گا۔ ﴿وَيُخَوِّفُونَكَ بِالَّذِينَ مِن دُونِهِ﴾ یعنی وہ آپ کو بتوں اورخود ساختہ معبودوں سے ڈراتے ہیں کہ آپ پر ان کی مار پڑےگی،یہ ان کی گمراہی ہے۔﴿ وَمَن يُضْلِلِ اللّٰـهُ فَمَا لَهُ مِنْ هَادٍوَمَن يَهْدِ اللّٰـهُ فَمَا لَهُ مِن مُّضِلٍّ﴾ ” اور اللہ جسے گمراہی میں مبتلا کر دے تو کوئی اسے راستہ نہیں دکھا سکتا اور جس کو اللہ ہدایت دے اسے کوئی گمراہ کرنے والا نہیں“ کیونکہ یہ اللہ تعالیٰ ہی ہے جس کے ہاتھ میں ہدایت اور گمراہی ہے۔ وہ جو چاہتا ہے وہی ہوتا ہے جو نہیں چاہتا وہ کبھی بھی نہیں ہوسکتا۔