أَفَمَن يَتَّقِي بِوَجْهِهِ سُوءَ الْعَذَابِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ۚ وَقِيلَ لِلظَّالِمِينَ ذُوقُوا مَا كُنتُمْ تَكْسِبُونَ
کیا جو شخص قیامت کے دن بد ترین عذاب (١٨) سے اپنے چہرے کے ذریعہ بچے گا ( اس کے برابر ہوگا جو جنت میں عیش کرے گا) اور ظالموں سے کہا جائے گا کہ تم جو کچھ کیا کرتے تھے اس کا مزا چکھو
کیا یہ شخص جس کو اللہ تعالیٰ نے ہدایت اور اپنے اکرام و تکریم کے گھر پہنچانے والے راستے پر گامزن ہونے کی توفیق سے بہرہ مند کیا ہے اور وہ شخص برابر ہوسکتے ہیں، جو اپنی گمراہی پر جما ہوا اور دائمی عناد میں سرگرداں ہے یہاں تک کہ قیامت آ پہنچے اور بڑا عذاب اسے گھیر لے اور اپنے چہرے کو اس عذاب سے بچانے کی ناکام کوشش کرے؟ چہرہ تمام اعضا میں سب سے زیادہ شرف کا حامل سمجھا جاتا ہے۔ ادنیٰ سا عذاب اس پر بہت زیادہ اثر کرتا ہے۔ وہ اپنے چہرے کو بہت برے عذاب سے بچانے کی کوشش کرے گا، لیکن اس کے ہاتھ اور پاؤں جکڑے ہوئے ہوں گے۔ ﴿وَقِيلَ لِلظَّالِمِينَ﴾ کفر اور معاصی کے ذریعے سے اپنے آپ پر ظلم کرنے والوں سے زجر و توبیخ کے طور پر کہا جائے گا: ﴿ ذُوقُوا مَا كُنتُمْ تَكْسِبُونَ ﴾ ” اپنے کرتوتوں کا مزا چکھو۔ “