الَّذِينَ يَسْتَمِعُونَ الْقَوْلَ فَيَتَّبِعُونَ أَحْسَنَهُ ۚ أُولَٰئِكَ الَّذِينَ هَدَاهُمُ اللَّهُ ۖ وَأُولَٰئِكَ هُمْ أُولُو الْأَلْبَابِ
جو قرآن کو غور سے سنتے ہیں، پھر اس کی بہترین باتوں کی پیروی کرتے ہیں، یہی وہ لوگ ہیں جنہیں اللہ نے حق کی راہ دکھا دی ہے، اور یہی لوگ عقل و خرد والے ہیں
﴿الَّذِينَ يَسْتَمِعُونَ الْقَوْلَ فَيَتَّبِعُونَ أَحْسَنَهُ ۚ أُولَـٰئِكَ الَّذِينَ هَدَاهُمُ اللّٰـهُ ﴾ ” وہ لوگ جو بات کو توجہ سے سنتے ہیں پھر اس کے بہترین پہلو کا اتباع کرتے ہیں۔ یہی لوگ ہیں جنہیں اللہ نے ہدایت بخشی ہے، یعنی بہترین اخلاق و اعمال کی طرف ﴿وَأُولَـٰئِكَ هُمْ أُولُو الْأَلْبَابِ﴾ ” اور یہی لوگ عقلمند ہیں۔“ یعنی پاک عقل کے مالک ہیں۔ یہ ان کی عقل مندی اور ان کا حزم و احتیاط ہے کہ انہوں نے قول حسن اور غیر حسن کو پہچان لیا اور پھر اس قول کو ترجیح دی جس کو ترجیح دی جانی چاہئے تھی اور یہ عقل مندی کی علامت ہے، بلکہ عقل مندی کے لئے اس کے علاوہ کوئی اور علامت نہیں ہے، کیونکہ وہ شخص جو قول حسن اور غیر حسن میں امتیاز نہیں کرسکتا، ان لوگوں کے زمرے میں نہیں آتا جو عقل صحیح کے مالک ہیں یا وہ اچھی اور بری بات کے درمیان امتیاز تو کرسکتا ہے لیکن جب شہوت نفس عقل پر غالب آجاتی ہے اور عقل شہوت کی محض تابع ہوجاتی ہے تو وہ بہترین کلام کی تعظیم نہیں کرتا تب وہ ناقص العقل قرار پاتا ہے۔