سورة آل عمران - آیت 116

إِنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا لَن تُغْنِيَ عَنْهُمْ أَمْوَالُهُمْ وَلَا أَوْلَادُهُم مِّنَ اللَّهِ شَيْئًا ۖ وَأُولَٰئِكَ أَصْحَابُ النَّارِ ۚ هُمْ فِيهَا خَالِدُونَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

بے شک جن لوگوں (82) نے کفر کو قبول کرلیا، ان کے اموال اور ان کی اولاد اللہ کے مقابلہ میں کچھ بھی کام نہ آئے گی، اور وہی لوگ جہنمی ہیں، وہ لوگ اس میں ہمیشہ کے لیے رہیں گے

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

اللہ تعالیٰ بیان فرماتا ہے کہ کافروں کو ان کے مال اور ان کی اولاد اللہ کے ہاں کچھ کام نہ آئیں گی۔ یعنی اللہ کے عذاب سے بچانے میں یا اللہ سے ثواب کے حصول میں معمولی سا بھی فائدہ نہیں دیں گی۔ جیسے فرمان الٰہی ہے : ﴿وَمَا أَمْوَالُكُمْ وَلَا أَوْلَادُكُم بِالَّتِي تُقَرِّبُكُمْ عِندَنَا زُلْفَىٰ إِلَّا مَنْ آمَنَ وَعَمِلَ صَالِحًا﴾(سبا :34؍37) ” یہ تمہارے مال اور تمہاری اولادیں ایسی نہیں کہ جو تمہیں ہمارا قرب بخش سکیں، لیکن جو ایمان لایا اور اس نے نیک عمل کئے (اسے قرب حاصل ہوگا) “ بلکہ ان کے مال و اولاد جہنم کی طرف سفر میں ان کا زاد راہ ہیں۔ اللہ کی نعمتوں میں اضافے کا تقاضا یہ ہے کہ ان کا شکر ادا کیا جائے، لیکن ان کے لیے یہ چیزیں شکر نہ کرنے کی وجہ سے ان کے خلاف حجت ہوں گی، اس لیے ان پر شکر نہ کرنے اور ناشکری کی پاداش میں انہیں سزا دی جائے گی۔ اس لیے فرمایا :﴿وَأُولَـٰئِكَ أَصْحَابُ النَّارِ ۚ هُمْ فِيهَا خَالِدُونَ ﴾ ” یہ تو جہنمی ہیں، جو ہمیشہ اس میں پڑے رہیں گے۔ “