قَالَ يَا إِبْلِيسُ مَا مَنَعَكَ أَن تَسْجُدَ لِمَا خَلَقْتُ بِيَدَيَّ ۖ أَسْتَكْبَرْتَ أَمْ كُنتَ مِنَ الْعَالِينَ
اللہ نے کہا، اے ابلیس ! میں نے جسے اپنے دونوں ہاتھوں سے پیدا کیا ہے، اسے سجدہ کرنے سے تمہیں کس بات نے روک دیا ہے، کیا تم نے تکبر کیا ہے، یا تم حقیقت میں بلند مرتبہ والوں میں سے ہو
﴿قَالَ﴾ اللہ تعالیٰ نے زجرو توبیخ اور عتاب کرتے ہوئے فرمایا : ﴿مَا مَنَعَكَ أَن تَسْجُدَ لِمَا خَلَقْتُ بِيَدَيَّ﴾ ”)اے ابلیس !( جس شخص کو میں نے اپنے ہاتھوں سے بنایا اسے سجدہ کرنے سے تجھے کس چیز نے منع کیا۔‘‘ یعنی جسے میں نے شرف و تکریم سے سرفراز فرمایا اور اسے اس خصوصیت سے مختص کیا جس کی بناء پر اسے تمام مخلوق میں خصوصیت حاصل ہے۔ یہ چیز اس کے سامنے عدم تکبیر کا تقاضا کرتی ہے ﴿أَسْتَكْبَرْتَ﴾ کیا تو نے تکبر کی بنا پر سجدہ نہیں کیا ﴿أَمْ كُنتَ مِنَ الْعَالِينَ ﴾ ’’یا تو بڑے بلند درجے والوں میں سے ہے؟“