سورة ص - آیت 32
فَقَالَ إِنِّي أَحْبَبْتُ حُبَّ الْخَيْرِ عَن ذِكْرِ رَبِّي حَتَّىٰ تَوَارَتْ بِالْحِجَابِ
ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب
تو انہوں نے کہا کہ میں اپنے رب کی یاد سے غافل ہو کر ان گھوڑوں میں دلچسپی لینے لگا، یہاں تک کہ آفتاب پر دے میں چھپ گیا
تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی
سلیمان علیہ السلام نے اس کوتاہی پر جو ان سے ہوئی اظہار ندامت کرتے ہوئے، جس چیز نے آپ کو ذکر الٰہی سے غافل کیا اس کی وجہ سے اللہ کا تقرب حاصل کرتے ہوئے اور محبت الٰہی کو غیر اللہ کی محبت پر مقدم کرتے ہوئے فرمایا : ﴿إِنِّي أَحْبَبْتُ حُبَّ الْخَيْرِ﴾ یہاں (أَحْبَبْتُ) (آثَرْتُ) کے معنی کو متضمن ہے یعنی میں نے ” خیر“ کی محبت کو ترجیح دی ہے۔” خیر“ کے معنی عام طور پر ” مال“ لئے جاتے ہیں۔ مگر اس مقام پر متذکرہ بالا گھوڑے مراد ہیں : ﴿عَن ذِكْرِ رَبِّي حَتَّىٰ تَوَارَتْ بِالْحِجَابِ﴾ ” اپنے رب کی یاد سے حتی ٰکہ )سورج( پردے میں چھپ گیا۔“