إِذْ دَخَلُوا عَلَىٰ دَاوُودَ فَفَزِعَ مِنْهُمْ ۖ قَالُوا لَا تَخَفْ ۖ خَصْمَانِ بَغَىٰ بَعْضُنَا عَلَىٰ بَعْضٍ فَاحْكُم بَيْنَنَا بِالْحَقِّ وَلَا تُشْطِطْ وَاهْدِنَا إِلَىٰ سَوَاءِ الصِّرَاطِ
وہ لوگ جب اچانک داؤد کے پاس پہنچ گئے، تو انہیں اپنے ساتھ دیکھ کر گھبرا گئے، ان لوگوں نے کہا، آپ ڈرئیے نہیں، ہم دو دعویدار ہیں، ہم میں سے ایک نے دوسرے پر زیادتی کی ہے، پس ہمارے درمیان حق و انصاف کے مطابق فیصلہ کردیجیے اور بے انصافی نہ کیجیے، اور سیدھی راہ کی طرف ہماری رہنمائی کیجیے
جب وہ اس طریقے سے آپ کی خدمت میں حاضر ہوئے تو آپ گھبرا گئے اور ان سے ڈر گئے، انھوں نے آپ سے کہا کہ ہم ﴿خَصْمَانِ﴾ ’’دو جھگڑا کرنے والے ہیں‘‘ اس لیے ڈریے مت ﴿بَغَىٰ بَعْضُنَا عَلَىٰ بَعْضٍ﴾ ’’ہم میں سے ایک نے دوسرے پر زیادتی کا ارتکاب کیا ہے‘‘ ظلم کرتے ہوئے ﴿فَاحْكُم بَيْنَنَا بِالْحَقِّ﴾ لہٰذا ہمارے درمیان عدل کے ساتھ فیصلہ کیجئے اور کسی ایک طرف مائل نہ ہوں ﴿لَا تُشْطِطْ وَاهْدِنَا إِلَىٰ سَوَاءِ الصِّرَاطِ﴾ ’’اور بے انصافی نہ کیجیے اور سیدھے راستے کی طرف ہماری راہنمائی کیجئے۔‘‘ اس پورے واقعے سے مقصود یہ ہے کہ حضرت داؤد علیہ السلام کو معلوم ہو گیا تھا کہ ان دو اشخاص کا مقصد واضح اور صریح حق ہے۔ جب یہ معاملہ ہوا اور وہ حضرت داؤد علیہ السلام کے سامنے حق کے ساتھ قصہ بیان کرتے ہیں تو اللہ کے نبی داؤد علیہ السلام نے ان کے وعظ و نصیحت سے تنگی محسوس کی نہ آپ نے ان کو ملامت کی۔