وَعَجِبُوا أَن جَاءَهُم مُّنذِرٌ مِّنْهُمْ ۖ وَقَالَ الْكَافِرُونَ هَٰذَا سَاحِرٌ كَذَّابٌ
اور انہیں اس بات پر تعجب ہوا کہ ان کے پاس انہی میں سے ایک ڈرانے والا آگیا، اور کافروں نے کہا، یہ آدمی تو جادو گر اور پکا جھوٹا ہے
﴿وَعَجِبُوا أَن جَاءَهُم مُّنذِرٌ مِّنْهُمْ﴾ یعنی ان جھٹلانے والوں کو ایسے معاملے پر تعجب ہے، جو مقام تعجب نہیں کہ ان کے پاس انھی میں سے ایک ڈرانے والا آیا تاکہ وہ اس سے علم حاصل کرسکیں اور اسے پہچان لیں جیسے کہ پہچاننے کا حق ہے اور چونکہ وہ ڈرانے والا انھی کی قوم میں سے ہے، اس کا اتباع کرنے میں ان کی قومی نخوت آڑے نہیں آئے گی۔ یہ تو ایسی چیز ہے جس پر شکر کرنا اور اس ڈرانے والی ہستی کا اتباع کرنا فرض تھا۔ مگر ان کا رویہ اس کے برعکس تھا۔ انہوں نے انکار کرنے والے پر تعجب کا اظہار کیا اور اپنے کفر و ظلم کی بنا پر کہا : ﴿ هَـٰذَا سَاحِرٌ كَذَّابٌ ﴾ ” یہ جادو گر اور نہایت جھوٹا شخص ہے“