فَاسْتَفْتِهِمْ أَلِرَبِّكَ الْبَنَاتُ وَلَهُمُ الْبَنُونَ
پس اے میرے نبی ! ذرا آپ اہل مکہ سے پوچھئے کہ کیا آپ کے رب کے لئے بیٹیاں (٣٣) ہیں اور ان کے لئے بیٹے ہیں
اللہ تبارک و تعالیٰ اپنے نبی محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم سے فرماتا ہے : ﴿فَاسْتَفْتِهِمْ﴾ یعنی غیر اللہ کو اللہ تعالیٰ کا شریک ٹھہرانے والوں سے پوچھیے، جو فرشتوں کی عبادت کرتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ فرشتے اللہ تعالیٰ کی بیٹیاں ہیں، انہوں نے شرکت کے ساتھ ساتھ، اللہ تعالیٰ کو ایسی صفات سے موصوف کیا جو اس کی جلالت شان کے لائق نہیں۔ ﴿أَلِرَبِّكَ الْبَنَاتُ وَلَهُمُ الْبَنُونَ ﴾ ” کیا آپ کے رب کی بیٹیاں ہیں اور ان کے بیٹے ہیں؟“ یہ نہایت ہی ظالمانہ تقسیم اور جور پر مبنی قول ہے کہ انہوں نے اللہ تعالیٰ کی اولاد بنائی اور دونوں اقسام میں کمتر قسم اللہ تعالیٰ کی طرف منسوب کی، یعنی اللہ تعالیٰ کی بیٹیاں بنا دیں، حالانکہ وہ خود اپنے لیے بیٹیوں پر اضی نہیں ہیں۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے ایک دوسری آیت کریمہ میں فرمایا : ﴿ وَيَجْعَلُونَ لِلّٰـهِ الْبَنَاتِ سُبْحَانَهُ وَلَهُم مَّا يَشْتَهُونَ﴾(النحل:16؍57) ” اور وہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے لئے بیٹیاں مقرر کرتے ہیں اور خود اپنے لئے وہ مقرر کرتے ہیں جو وہ چاہتے ہیں۔“ نیز اس لحاظ سے انہوں نے فرشتوں کو اللہ تعالیٰ کی بٹیاں قرار دے دیا۔