سورة آل عمران - آیت 100

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِن تُطِيعُوا فَرِيقًا مِّنَ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ يَرُدُّوكُم بَعْدَ إِيمَانِكُمْ كَافِرِينَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اے ایمان والو ! اگر تم لوگ (71) اہل کتاب کے ایک گروہ کی پیروی کروگے، تو وہ تمہیں ایمان کے بعد دوبارہ کافر بنا دیں گے۔

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

چنانچہ فرمایا :﴿ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِن تُطِيعُوا فَرِيقًا مِّنَ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ يَرُدُّوكُم بَعْدَ إِيمَانِكُمْ كَافِرِينَ ﴾” اے ایمان والو ! اگر تم اہل کتاب کی کسی جماعت کی باتیں مانو گے تو وہ تمہیں، تمہارے ایمان لانے کے بعد مرتد کافر بنا دیں گے۔“ اس کی وجہ ان کا حسد، ظلم اور تمہیں مرتد کردینے کی شدید خواہش ہے جیسے اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ﴿وَدَّ كَثِيرٌ مِّنْ أَهْلِ الْكِتَابِ لَوْ يَرُدُّونَكُم مِّن بَعْدِ إِيمَانِكُمْ كُفَّارًا حَسَدًا مِّنْ عِندِ أَنفُسِهِم مِّن بَعْدِ مَا تَبَيَّنَ لَهُمُ الحَقُّ﴾ (البقرہ :2؍ 109) ” اہل کتاب کے اکثر لوگ باوجود حق واضح ہوجانے کے، محض حسد و بغض کی بنا پر تمہیں بھی ایمان سے ہٹا دینا چاہتے ہیں۔“ پھر اللہ تعالیٰ نے مومنوں کی اپنے ایمان پر ثابت قدمی کا اور یقین میں ڈانواں ڈول نہ ہونے کا سب سے بڑا سبب بیان کیا ہے اور یہ کہ ان کا ایمان سے پھر جانا انتہائی ناممکن ہے۔