سورة آل عمران - آیت 98

قُلْ يَا أَهْلَ الْكِتَابِ لِمَ تَكْفُرُونَ بِآيَاتِ اللَّهِ وَاللَّهُ شَهِيدٌ عَلَىٰ مَا تَعْمَلُونَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

(اے نبی !) آپ کہئے کہ اے اہل کتاب ! تم اللہ کی آیتوں کا کیوں انکار کرتے (70) ہو، اور تم جو کچھ کرتے ہو اللہ اس پر شاہد ہے

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

اللہ تعالیٰ یہود ونصاریٰ کو زجر وتوبیخ فرماتا ہے کیونکہ انہوں نے اللہ کی آیات کے ساتھ کفر کیا، جو اس نے اپنے رسولوں پر نازل کیں، جنہیں اللہ نے اپنے بندوں کے لئے رحمت بنایا کہ ان کی رہنمائی میں اللہ تک پہنچ سکیں اور ان کی مدد سے تمام اہم مقاصد اور مفید علوم حاصل کریں۔ ان کافروں نے ان کا انکار بھی کیا، ان پر ایمان لانے والوں کو روکا، ان میں تحریف کی، انہیں اصل مفہوم سے پھیرنے کی کوشش کی۔ وہ خود ان جرائم کو تسلیم کرتے ہیں۔ انہیں خوب معلوم ہے کہ ان کا یہ کام بہت بڑا کفر ہے، جس کی سزا بہت سخت ہے۔ جیسے ارشاد ہے : ﴿الَّذِينَ كَفَرُوا وَصَدُّوا عَن سَبِيلِ اللَّـهِ زِدْنَاهُمْ عَذَابًا فَوْقَ الْعَذَابِ بِمَا كَانُوا يُفْسِدُونَ﴾(النحل :16؍88) ” جنہوں نے کفر کیا، اور اللہ کی راہ سے روکا، ہم انہیں عذاب پر مزید عذاب دیں گے کیونکہ وہ فساد کرتے تھے“ یہاں انہیں یہ فرما کر تنبیہ کی۔