سورة الصافات - آیت 37

بَلْ جَاءَ بِالْحَقِّ وَصَدَّقَ الْمُرْسَلِينَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

بلکہ وہ تو دین برحق لے کر آئے ہیں اور گذشتہ رسولوں کی تصدیق کرتے ہیں

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

بنابریں اللہ تعالیٰ نے ان کے قول کی تردید کرتے ہوئے فرمایا : ﴿بَلْ جَاءَ﴾ ” بلکہ وہ آئے“ یعنی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ﴿ بِالْحَقِّ﴾ ”حق کے ساتھ“ یعنی آپ کی تشریف آوری حق ہے اور جو شریعت اور کتاب آپ لے کر آئے وہ بھی حق ہے ﴿وَصَدَّقَ الْمُرْسَلِينَ ﴾ اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تشریف آوری سے رسولوں کی تصدیق ہوتی ہے۔ اگر آپ تشریف نہ لاتے تو رسولوں کی تصدیق نہ ہوتی۔ پس آپ گزشتہ تمام انبیاء و مرسلین کا معجزہ ہیں، کیونکہ تمام انبیاء و مرسلین نے آپ کے آنے کی بشارت دی۔ اللہ تعالیٰ نے ان سے عہد لیا کہ اگر آپ ان کے زمانے میں مبعوث ہوئے تو وہ ضرور آپ پر ایمان لائیں گے اور آپ کی مدد کریں گے اور تمام انبیاء و مرسلین نے اپنی اپنی امتوں سے بھی یہی عہد لیا۔ آپ کے ظہور کے ساتھ گزشتہ انبیاء کی صداقت ظاہر ہوگئی اور ان لوگوں کا کذب واضح ہوگیا جنہوں نے انبیاء کی مخالفت کی تھی۔ اگر یہ فرض کرلیا جائے کہ آپ تشریف نہیں لائے۔۔۔ درآنحالیکہ کہ انبیاء و مرسلین آپ کی خبر دے چکے ہیں۔۔۔ تو یہ چیز انبیاء کی صداقت میں قادح ہوتی۔ آپ نے اس اعتبار سے بھی انبیاء و مرسلین کی تصدیق کی ہے کہ آپ وہی کچھ لے کر مبعوث ہوئے جس کے ساتھ دیگر انبیاء مبعوث ہوئے، آپ نے بھی اسی چیز کی طرف دعوت دی جس کی طرف دیگر انبیاء دعوت دیتے چلے آئے ہیں۔ آپ ان کی رسالت پر ایمان لائے، ان کی رسالت و نبوت اور ان کی شریعت کی صداقت کی خبر دی۔