لَا الشَّمْسُ يَنبَغِي لَهَا أَن تُدْرِكَ الْقَمَرَ وَلَا اللَّيْلُ سَابِقُ النَّهَارِ ۚ وَكُلٌّ فِي فَلَكٍ يَسْبَحُونَ
نہ آفتاب کے لئے یہ ممکن ہے کہ وہ ماہتاب کو جا لے، اور نہ رات دن سے پہلے آسکتی ہے، اور ہر ایک اپنے اپنے دائرے میں تیر رہے ہیں
بنا بریں فرمایا : ﴿لَا الشَّمْسُ يَنبَغِي لَهَا أَن تُدْرِكَ الْقَمَرَ ﴾ ” سورج کی یہ مجال نہیں کہ وہ چاند کو جا پکڑے“ یعنی اس کی بادشاہی میں، جو رات ہے، لہٰذا یہ ممکن نہیں کہ سورج رات کے وقت موجود ہے۔ ﴿ وَلَا اللَّيْلُ سَابِقُ النَّهَارِ﴾ ” اور رات دن سے آگے نہیں بڑھ سکتی“ کہ وہ دن کی بادشاہت ختم ہونے سے پہلے اس میں داخل ہوجائے۔ ﴿وَكُلٌّ﴾ ” اور ہر ایک“ یعنی سورج، چاند اور ستارے ﴿فِي فَلَكٍ يَسْبَحُونَ﴾ ” سب ایک ایک فلک میں تیر رہے ہیں“ یعنی وہ دائمی طور پر اپنے راستے پر آجا رہے ہیں۔ یہ سب کچھ خالق کائنات اور اس کے اوصاف کی عظمت کی ناقابل تردید دلیل اور برہان ہے خاص طور پر اللہ تعالیٰ کی صفت قدرت، حکمت اور اس موضوع کے متعلق علم کے اثبات کی دلیل ہے۔