سورة يس - آیت 38

وَالشَّمْسُ تَجْرِي لِمُسْتَقَرٍّ لَّهَا ۚ ذَٰلِكَ تَقْدِيرُ الْعَزِيزِ الْعَلِيمِ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور آفتاب اپنے ٹھکانے کی طرف چلتا رہتا ہے، یہ نظام اس اللہ کا بنایا ہوا ہے جو بڑا زبردست، سب کچھ جاننے والا ہے

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

بنا بریں فرمایا : ﴿وَالشَّمْسُ تَجْرِي لِمُسْتَقَرٍّ لَّهَا﴾ سورج دائمی طور پر اپنے ٹھکانے کی طرف رواں دواں ہے، جسے اللہ تعالیٰ نے اس کے لئے مقرر فرایا ہے۔ وہ اس سے تجاوز کرتا ہے نہ کوتاہی اور نہ وہ اپنے آپ پر تصرف کا اختیار رکھتا ہے اور نہ وہ اللہ تعالیٰ کی قدرت کے سامنے دم مار سکتا ہے۔ ﴿ ذٰلِكَ تَقْدِيرُ الْعَزِيزِ﴾ ” یہ غالب ہستی کا اندازہ ہے۔‘‘ جس نے اپنے غلبہ و عزت کی بنا پر اتنی بڑی بڑی مخلوقات کی کامل ترین طریقے سے تدبیر اور بہترین طریقے سے انتظام کیا ﴿الْعَلِيمِ﴾ ” جاننے والا ہے۔“ جس نے اپنے علم کی بنا پر اپنے بندوں کے لئے ان کے دین و دنیا میں مصالح مقرر فرمائے۔