لِيَأْكُلُوا مِن ثَمَرِهِ وَمَا عَمِلَتْهُ أَيْدِيهِمْ ۖ أَفَلَا يَشْكُرُونَ
تاکہ لوگ اس کے پھل کھائیں، اور ان چیزوں کو ان کے ہاتھوں نے نہیں بنایا، تو کیا یہ لوگ شکر ادا نہیں کریں گے
ہم نے زمین کے اندر یہ درخت، یعنی کھجور اور انگور اگائے ﴿ لِيَأْكُلُوا مِن ثَمَرِهِ ﴾ تاکہ یہ انہیں بطور خوراک، پھل، سالن اور لذت استعمال کریں ﴿وَ﴾ حالانکہ ان پھلوں کو ﴿مَا عَمِلَتْهُ أَيْدِيهِمْ ﴾ ” ان کے ہاتھوں نے تخلیق نہیں کیا۔“ ان میں سے ان کی کوئی صنعت کاری ہے نہ ان کی کسی کاری گری کا عمل دخل، یہ تو اللہ، احکم الحاکمین اور خیر الرازقین کی تخلیق کا کمال ہے، نیز ان پھلوں کو آگ پر پکائے جانے کی ضرورت ہی نہیں۔ ان پھلوں کو درختوں سے توڑ کر اسی وقت اور اسی حال میں کھایا جاسکتا ہے ﴿أَفَلَا يَشْكُرُونَ﴾ جس ہستی نے ان تک یہ نعمتیں پہنچائیں، جس نے اپنے بے پایاں فضل و کرم کی بنا پر ان کو ایسے امور سے نوازا جن میں ان کے دین و دنیا کی بھلائی ہے، تو یہ اس ہستی کا شکر کیوں نہیں کرتے؟ کیا وہ ہستی جس نے زمین کے مرنے کے بعد اسے زندہ کیا، اس میں کھیتیاں اور درخت اگائے، ان میں نہایت لذیذ اقسام کے پھل ودیعت کئے، ان پھلوں کو ان درختوں کی شاخوں پر نمایاں کیا اور خشک زمین پر پانی کے چشمے جاری کئے۔۔۔ مردوں کو زندہ کرنے پر قادر نہیں؟ کیوں نہیں؟ وہ ہر چیز پر قادر ہے۔