سورة يس - آیت 30

يَا حَسْرَةً عَلَى الْعِبَادِ ۚ مَا يَأْتِيهِم مِّن رَّسُولٍ إِلَّا كَانُوا بِهِ يَسْتَهْزِئُونَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

افسوس ہے ایسے بندوں (١٦) پر کہ جب بھی ان کے پاس کوئی رسول آیا تو انہوں نے اس کا مذاق اڑایا

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں پر رحمت کا اظہار کرتے ہوئے فرمایا : ﴿يَا حَسْرَةً عَلَى الْعِبَادِمَا يَأْتِيهِم مِّن رَّسُولٍ إِلَّا كَانُوا بِهِ يَسْتَهْزِئُونَ﴾ ”بندوں پر افسوس ہے کہ ان کے پاس جو بھی رسول آتا یہ اس کے ساتھ مذاق کرتے تھے۔“ یعنی ان کی بدبختی کتنی بڑی، ان کا عناد کتنا طویل اور ان کی جہالت کتنی شدید ہے کہ وہ ایسی قبیح صفت سے متصف ہیں جو ہر بدبختی، ہر عذاب اور ہر سزا کا سبب ہے۔