سورة يس - آیت 22

وَمَا لِيَ لَا أَعْبُدُ الَّذِي فَطَرَنِي وَإِلَيْهِ تُرْجَعُونَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور مجھے کیا ہوگیا ہے کہ میں اس اللہ کی عبادت (١٣) نہ کروں جس نے مجھے پیدا کیا ہے، اور تم سب کو اسی کے پاس لوٹ کر جانا ہے

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

اس شخص نے کہا : ﴿وَمَا لِيَ لَا أَعْبُدُ الَّذِي فَطَرَنِي وَإِلَيْهِ تُرْجَعُونَ﴾ یعنی میرے لئے اس ہستی کی عبادت کرنے سے جو عبادت کی مستحق ہے، کو ن سی چیز مانع ہے کیونکہ اس نے مجھے وجود بخشا، اس نے مجھے پیدا کیا، اس نے مجھے رزق بخشا اور تمام مخلوق کو آخر کار اسی کی طرف لوٹنا ہے۔ پھر وہ ان کو ان کے اعمال کی جزا و سزا دے گا، جس کے ہاتھ میں تخلیق اور رزق ہے، جو دنیا و آخرت میں اپنے بندے کے درمیان فیصلوں کا اختیار رکھتا ہے، وہی اس بات کا مستحق ہے کہ اس کی عبادت کی جائے اور ان ہستیوں کو چھوڑ کر صرف اسی کی ثنا و تمجید کی جائے جن کے اختیار میں کوئی نفع ہے نہ نقصان، وہ کسی کو عطا کرسکتی ہیں نہ محروم کرسکتی ہیں، جن کی قدرت میں زندگی ہے نہ موت اور نہ وہ مرنے کے بعد دوبارہ زندہ کرسکتی ہیں۔