إِنَّكَ لَمِنَ الْمُرْسَلِينَ
آپ بے شک رسولوں (٣) میں سے ہیں
﴿إِنَّكَ لَمِنَ الْمُرْسَلِينَ﴾ ” بے شک آپ رسولوں میں سے ہیں۔“ یہ ہے وہ حقیقت جس پر اللہ تعالیٰ نے قسم کھائی اور وہ ہے محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی رسالت۔ اے محمد ! (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آپ جملہ انبیاء و مرسلین میں شامل ہیں آپ کوئی انوکھے رسول تو نہیں ہیں، نیز آپ وہی دینی اصول لے کر مبعوث ہوئے ہیں جو دیگر انبیاء نے پیش کئے تھے۔ جو کوئی انبیاء و مرسلین کے احوال و اوصاف پر غور کرتا ہے تو اسے انبیاء و مرسلین اور عام لوگوں کے درمیان فرق معلوم ہوجاتا ہے اور اسے اس حقیقت کی معرفت بھی حاصل ہوجاتی ہے کہ آپ تمام رسولوں میں اعلیٰ و افضل مقام رکھتے ہیں کیونکہ آپ صفات کا ملہ اور اخلاق فاضلہ کے حامل ہیں۔ جس چیز کی قسم کھائی گئی ہے، یعنی قرآن حکیم اور جس کے بارے میں قسم کھائی گئی ہے یعنی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی رسالت، ان کے مابین جو اتصال ہے وہ مخفی نہیں۔ اگر حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی رسالت پر اس قرآن حکیم کے سوا کوئی دوسری دلیل اور شہادت نہ بھی ہوتی تب بھی قرآن حکیم آپ کی رسالت پر دلیل اور شہادت کے لئے کافی ہے، بلکہ قرآن عظیم آپ کی رسالت پر ہمیشہ رہنے والی قوی ترین دلیل ہے۔ قرآن حکیم کی حقانیت کے تمام دلائل دراصل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی رسالت کے دلائل ہیں۔