هُوَ الَّذِي جَعَلَكُمْ خَلَائِفَ فِي الْأَرْضِ ۚ فَمَن كَفَرَ فَعَلَيْهِ كُفْرُهُ ۖ وَلَا يَزِيدُ الْكَافِرِينَ كُفْرُهُمْ عِندَ رَبِّهِمْ إِلَّا مَقْتًا ۖ وَلَا يَزِيدُ الْكَافِرِينَ كُفْرُهُمْ إِلَّا خَسَارًا
اسی نے تمہیں زمین میں جانشیں (٢١) بنایا ہے، پس جو شخص کفر کرے گا اس کا وبال اسی کے سر ہوگا، اور کافروں کا کفر ان کے رب کے غیظ وغضب کے سوا اور کسی چیز کو نہیں بڑھاتا ہے، اور کافروں کا کفر نقصان اور خسارے کے سوا اور کسی چیز کو نہیں بڑھاتا
اللہ تبارک و تعالیٰ اپنی حکمت کاملہ اور بندوں پر اپنی رحمت سے آگاہ فرماتا ہے کہ اس نے اپنی قضا وقدر سے ان کو زمین کے اندر ایک دوسرے کا جانشین بنایا اور ہر قوم میں ڈرانے والے مبعوث کئے تاکہ وہ دیکھے کہ ان کے اعمال کیسے ہیں۔ جس نے اللہ تعالیٰ اور اس کے رسولوں کی دعوت کا انکار کیا تو اس کے کفر اور گناہ کی سزا اسی کو ملے گی کوئی دوسرا اس کا بوجھ نہیں اٹھائے گا۔ کافر اپنے کفر سے اپنے رب کی ناراضی اور غضب میں اضافہ کرتا ہے۔ رب کریم کی ناراضی سے بڑھ کر اور کون سی سزا ہوسکتی ہے؟ ﴿ وَلَا يَزِيدُ الْكَافِرِينَ كُفْرُهُمْ إِلَّا خَسَارًا ﴾ ” اور کافروں کو ان کا کفر نقصان ہی میں زیادہ کرتا ہے۔“ یعنی وہ اپنی ذات، اپنے گھر والوں، اپنے اعمال اور جنت میں اپنی منازل کے بارے میں گھاٹے میں رہیں گے۔ کفار ہمیشہ بدترین بدبختی، گھاٹے، اللہ تعالیٰ کے ہاں رسوائی اور اس کی مخلوق کے ہاں محرومیوں میں مبتلا رہیں گے۔