سورة فاطر - آیت 14

إِن تَدْعُوهُمْ لَا يَسْمَعُوا دُعَاءَكُمْ وَلَوْ سَمِعُوا مَا اسْتَجَابُوا لَكُمْ ۖ وَيَوْمَ الْقِيَامَةِ يَكْفُرُونَ بِشِرْكِكُمْ ۚ وَلَا يُنَبِّئُكَ مِثْلُ خَبِيرٍ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اگر تم انہیں پکارو گے تو وہ تمہاری پکار نہیں سنیں گے، اور اگر بالفرض سن بھی لیں تو وہ تمہارے کسی کام نہیں آئیں گے، اور قیامت کے دن تمہارے شرک کا انکار کردیں گے، اور تمہیں اس کے مانند کوئی خبر نہیں دے سکتا، جو ہر چیز سے باخبر ہے

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

اس کے ساتھ ساتھ ﴿إِن تَدْعُوهُمْ ﴾ ” اگر تم ان کو پکارو“ تو وہ تمہاری پکار نہیں سنتے کیونکہ وہ پتھر ہیں یا مرے ہوئے انسان یا فرشتے جو ہر وقت اپنے رب کی اطاعت میں مشغول رہتے ہیں۔ ﴿ وَلَوْ سَمِعُوا ﴾ بفرض محال اگر وہ سن بھی لیں۔ ﴿مَا اسْتَجَابُوا لَكُمْ﴾ ” تو تمہاری بات قبول نہیں کریں گے۔“ کیونکہ وہ کسی چیز کا اختیار رکھتے ہیں نہ ان میں سے اکثر ان لوگوں کی عبادت پر راضی ہی ہیں جو ان کی عبادت کرتے ہیں بنا بریں فرمایا : ﴿وَيَوْمَ الْقِيَامَةِ يَكْفُرُونَ بِشِرْكِكُمْ﴾ ” اور قیامت کے دن وہ تمہارے شرک کا انکار کریں گے“ یعنی ان کے خود ساختہ معبود ان سے بیزاری کا اظہار کرتے ہوئے کہیں گے : ﴿قَالُوا سُبْحَانَكَ أَنتَ وَلِيُّنَا مِن دُونِهِم﴾ )سبا :34؍41( ” تو پاک ہے، تو ہی ہمارا دوست ہے نہ کہ یہ۔“ ﴿وَلَا يُنَبِّئُكَ مِثْلُ خَبِيرٍ ﴾ یعنی آپ کو آگاہ کرنے والی کوئی ایسی ہستی نہیں ہے جو اللہ، علیم و خبیر سے زیاہ سچی ہو۔ پس آپ کو قطعی طور پر یقین ہونا چاہئے کہ یہ معاملہ جس کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے آگاہ فرمایا ہے ایک عینی مشاہدہ ہے، اس لئے آپ کو اس بارے میں قطعی کوئی شک و شبہ نہیں ہونا چاہئے۔ یہ آیات کریمہ روشن اور واضح دلائل پر مشتمل ہیں، جو اس حقیقت پر دلالت کرتی ہیں کہ اللہ تعالیٰ ہی معبود برحق ہے جس کے سوا کوئی ہستی ذرہ بھر عبادت کی مستحق نہیں۔ اس کے سواہر ہستی کی عبادت باطل اور باطل سے متعلق ہے اور وہ اپنی عبادت کرنے والے کو کوئی فائدہ نہیں دیتی۔