سورة فاطر - آیت 10

مَن كَانَ يُرِيدُ الْعِزَّةَ فَلِلَّهِ الْعِزَّةُ جَمِيعًا ۚ إِلَيْهِ يَصْعَدُ الْكَلِمُ الطَّيِّبُ وَالْعَمَلُ الصَّالِحُ يَرْفَعُهُ ۚ وَالَّذِينَ يَمْكُرُونَ السَّيِّئَاتِ لَهُمْ عَذَابٌ شَدِيدٌ ۖ وَمَكْرُ أُولَٰئِكَ هُوَ يَبُورُ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

جو شخص عزت (٨) چاہتا ہے، اسے معلوم رہے کہ ساری عزت اللہ کے لئے ہے، اچھی باتیں اسی تک پہنچتی ہیں، اور نیک عمل انہیں بلندی کی طرف لے جاتا ہے، اور جو لوگ بری باتیں پھیلانے کے لئے سازش کرتے ہیں ان کے لئے شدید عذاب ہے، اور ان کی سازش بالآخرناکام رہے گی

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

یعنی اے وہ شخص جو عزت کا طلب گار ہے، عزت اس ہستی سے مانگ جس کے ہاتھ میں عزت ہے، بے شک عزت اللہ تعالیٰ کے ہاتھ میں ہے، جو اس کی اطاعت کے بغیر حاصل نہیں ہوتی، نیز فرمایا : ﴿ إِلَيْهِ يَصْعَدُ الْكَلِمُ الطَّيِّبُ﴾ ” اس کی طرف پاک کلمات بلند ہوتے ہیں“ مثلاً قراءت قرآن، تسبیح اور تہلیل و تحمید وغیرہ۔ ہر کلام جو اچھا اور پاک ہوتا ہے، وہ اللہ تعالیٰ کی طرف بلند ہوتا ہے، اس کے حضور پیش کیا جاتا ہے اور اللہ تعالیٰ صاحب کلام کی ملا اعلیٰ میں مدح و ثنا کرتا ہے۔ ﴿وَالْعَمَلُ الصَّالِحُ﴾ ” اور نیک عمل“ یعنی اعمال قلوب اور اعمال جوارح ﴿يَرْفَعُهُ﴾ ” اس کو بلند کرتا ہے۔“ یعنی اللہ تبارک و تعالیٰ کلمات طیبہ کی مانند عمل صالح کو بھی اپنی طرف بلند کرتا ہے۔ بعض اہل علم کہتے ہیں کہ اس سے مراد ہے ” کلمات طیبہ کو عمل صالح بلند کرتا ہے“ تب پاک کلمات، بندے کے نیک اعمال کے مطابق بلند ہوتے ہیں، نیک اعمال ہی بندے کے پاک کلمات کو اللہ تعالیٰ کی طرف بلند کرتے ہیں۔ اگر بندے کے پاس کوئی عمل صالح نہ ہو تو اس کی کوئی بات اللہ تعالیٰ کی طرف بلند نہیں ہوتی۔ یہ بندے کے اعمال ہی میں جو اللہ تعالیٰ کی طرف بلند ہوتے ہیں اور اللہ تعالیٰ صاحب اعمال کو بلند درجات اور عزت عطا کرتا ہے۔ باقی رہی برائیاں، تو اس کا معاملہ اس کے برعکس ہے۔ برے اعمال کا ارتکاب کرنے والا اپنے اعمال کے ذریعے سے بلند ہونا چاہتا ہے، وہ سازشیں کرتا اور چالیں چلتا ہے، مگر اس کے تمام مکر و فریب اسی پر الٹ جاتے ہیں اسے رسوائی اور پستی کے سوا کچھ حاصل نہیں ہوتا۔ بنابریں فرمایا : ﴿وَالْعَمَلُ الصَّالِحُ يَرْفَعُهُ وَالَّذِينَ يَمْكُرُونَ السَّيِّئَاتِ لَهُمْ عَذَابٌ شَدِيدٌ ﴾ ” اور نیک عمل اسے بلند کرتے ہیں اور جو لوگ بری بری تدبیریں کرتے ہیں ان کے لئے شدید عذاب ہے“ اور اس عذاب میں اسے بے انتہا رسوا کیا جائے گا۔ ﴿وَمَكْرُ أُولَـٰئِكَ هُوَ يَبُورُ ﴾ یعنی ان کی فریب کاریوں کا تار و پود بوسیدہ ہو کر بکھر جائے گا اور ان کی فریب کاریاں اور سازشیں انہیں کوئی فائدہ نہ دیں گی کیونکہ یہ باطل کے لئے باطل پر مبنی چالیں ہیں۔