الْحَمْدُ لِلَّهِ فَاطِرِ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ جَاعِلِ الْمَلَائِكَةِ رُسُلًا أُولِي أَجْنِحَةٍ مَّثْنَىٰ وَثُلَاثَ وَرُبَاعَ ۚ يَزِيدُ فِي الْخَلْقِ مَا يَشَاءُ ۚ إِنَّ اللَّهَ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ
تمام تعریفیں (١) اللہ کے لئے ہیں جو آسمانوں اور زمین کا پیدا کرنے والا، اور ایسے فرشتوں کو اپنا پیغام رساں بنانے والا ہے جن کے دو دو اور تین تین اور چار چار پر ہیں، وہ اپنی مخلوقات کی تخلیق میں جو چاہے اضافہ کرتا ہے، بے شک اللہ ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے
اللہ تبارک و تعالیٰ خو داپنی ذات مقدس کی مدح و ثنا کرتا ہے کہ اس نے زمین و آسمان اور ان کے اندر موجود تمام مخلوق کو پیدا کیا ہے۔ یہ اس کے کمال قدرت، وسعت، اقتدار، بے پایاں رحمت، انوکھی حکمت اور احاطہ علم کی دلیل ہے۔ تخلیق کائنات کا ذکر کرنے کے بعد اس چیز کا تذکرہ کیا کہ بے شک وہی ﴿جَاعِلِ الْمَلَائِكَةِ رُسُلًا﴾ ” فرشتوں کو قاصد بنانے والا ہے“ اس نے اپنے حکم قدری کی تدبیر اور اپنے حکم دینی کی تبلیغ کے لئے اپنے اور اپنی مخلوق کے درمیان واسطے کے لئے، فرشتوں کو پیغام رساں بنایا۔ اللہ تعالیٰ نے فرشتوں کو پیغام رساں بنانے کا ذکر فرمایا اور ان میں سے کسی کو مستثنی نہیں کیا، یہ ان کی اپنے رب کے لئے کامل اطاعت اور اس کے حکم کے سامنے ان کے سرتسلیم خم کرنے کی دلیل ہے جیسا کہ فرمایا : ﴿لَّا يَعْصُونَ اللّٰـهَ مَا أَمَرَهُمْ وَيَفْعَلُونَ مَا يُؤْمَرُونَ﴾ (التحریم:66؍6) ” وہ اللہ کی حکم عدولی نہیں کرتے اور وہی کرتے ہیں جو ان کو حکم دیا جاتا ہے۔ “ چونکہ فرشتے اللہ تعالیٰ کے حکم سے، کائنات کی تدبیر کرتے ہیں اور تدبیر کائنات کا معاملہ اللہ نے ان کے سپرد کر رکھا ہے، اس لئے اللہ تعالیٰ نے ان کی قوت اور ان کی سرعت رفتار کا ذکر کیا، نیز آگاہ فرمایا کہ اس نے ان فرشتوں کو ﴿ أُولِي أَجْنِحَةٍ﴾ ” پروں والے“ بنایا ہے، جن کے ذریعے سے یہ فرشتے پرواز کرتے ہیں تاکہ نہایت سرعت سے اللہ تعالیٰ کے احکام کو نافذ کرسکیں۔ ﴿مَّثْنَىٰ وَثُلَاثَ وَرُبَاعَ ﴾ اللہ تعالیٰ کی حکمت کے مطابق ان فرشتوں کے دو دو، تین تین اور چار چار پر ہیں ﴿يَزِيدُ فِي الْخَلْقِ مَا يَشَاءُ﴾ ” وہ مخلوق میں جو چاہے اضافہ کرتا ہے“ یعنی اللہ تعالیٰ نے اپنی مخلوق کو تخلیق کی بعض صفات مثلاً قوت میں، حسن میں، اعضا میں، حسن آواز اور لذت ترنم میں ایک دوسرے پر فضیلت اور اضافہ بخشا ہے۔ ﴿ إِنَّ اللّٰـهَ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ﴾ ” بے شک اللہ ہر چیز پر قادر ہے“ اللہ تعالیٰ جس پر چاہتا ہے اپنی قدرت کو نافذ کرتا ہے، اس کی قدرت کے سامنے کسی چیز کو دم مارنے کی مجال نہیں۔ مخلوقات میں ایک دوسرے پر تخلیق میں اضافہ بھی اس کی قدرت کے تحت ہے۔