قُلْ إِن ضَلَلْتُ فَإِنَّمَا أَضِلُّ عَلَىٰ نَفْسِي ۖ وَإِنِ اهْتَدَيْتُ فَبِمَا يُوحِي إِلَيَّ رَبِّي ۚ إِنَّهُ سَمِيعٌ قَرِيبٌ
آپ کہہ دیجیے کہ اگر میں گمراہ ہوں تو اس کا خمیازہ میں بھگتوں گا، اور اگر میں راہ راست پر گامزن ہوں تو یہ اس قرآن کی بدولت ہے، جسے میرا رب بذریعہ وحی مجھ تک بھیجتا ہے، وہ بے شک خوب سننے والا، بڑا قریب ہے
﴿وَإِنِ اهْتَدَيْتُ﴾ ” اور اگر میں راہ راست پر ہوں“ تو یہ میرے نفس اور میری قوت و اختیار کا کارنامہ نہیں۔ میری ہدایات کا سبب تو صرف یہ ہے کہ ﴿ يُوحِي إِلَيَّ رَبِّي﴾ ” میرا رب میری طرف وحی بھیجتا ہے“ اور وہی میری ہدایت کا منبع ہے اور میرے سوا دیگر لوگوں کی ہدایت کا سرچشمہ بھی وہی ہے۔ بے شک میرا رب ﴿سَمِيعٌ﴾ ” سنتا ہے“ تمام باتوں اور تمام آوازوں کو اور ﴿ قَرِيبٌ﴾ ” قریب ہے“ ہر اس شخص کے جوا سے پکارتا ہے، اس سے مانگتا ہے اور اس کی عبادت کرتا ہے۔