الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي لَهُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْضِ وَلَهُ الْحَمْدُ فِي الْآخِرَةِ ۚ وَهُوَ الْحَكِيمُ الْخَبِيرُ
تمام تعریفیں (1) اس اللہ کے لئے ہیں جو آسمانوں اور زمین کی ہر چیز کا مالک ہے، اور آخرت میں بھی تمام تعریفیں اسی کے لئے ہوں گی، اور وہ بڑی حکمت والا، ہر چیز کی خبر رکھنے والا ہے
حمد سے مراد، صفات حمیدہ اور افعال حسنہ کے ذریعہ سے، ثنا بیان کرنا ہے، لہٰذا ہر قسم کی حمد اللہ تعالیٰ ہی کے لئے ہے کیونکہ وہ اپنے اوصاف کی بنا پر مستحق حمد ہے، اس کے تمام اوصاف، اوصاف کمال ہیں۔ وہ اپنے افعال پر مستحق حمد ہے کیونکہ اس کے افعال، اس کے فضل پر مبنی ہیں جس پر اس کی حمد اور اس کا شکر کیا جاتا ہے اور اس کے عدل پر مبنی ہیں جس کی بنا پر اس کی تعریف کی جاتی ہے اور اسمیں اس کی حکمت کا اعتراف کیا جاتا ہے۔ یہاں اللہ تعالیٰ نے خود اپنی حمد اس بنا پر بیان کی ہے کہ ﴿ لَهُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْضِ﴾ ” زمین اور آسمانوں میں جو کچھ بھی ہے اسی کا ہے“ یعنی ہر چیز اسی کی ملکیت اور اسی کی غلام ہے وہ اپنی حمد و ثنا کی بنا پر ان میں تصرف کرتا ہے۔ ﴿وَلَهُ الْحَمْدُ فِي الْآخِرَةِ ﴾ ” اور آخرت میں بھی اسی کی تعریف ہے“ اس لئے کہ آخرت میں اس اور تمام مخلوق اس کے فیصلے، اس کے کامل عدل و انصاف اور اس میں اس کی حکمت کو دیکھیں گے تو وہ سب اس پر اس کی حمد و ثنا بیان کریں گے حتی کہ ان جہنمیوں کے دل بھی، جن کو عذاب دیا جائے گا، اللہ تعالیٰ کی حمد سے لبریز ہوں گے، نیز ان کو اعتراف ہوگا کہ یہ عذب ان کے اعمال کی جزا ہے اور اللہ تعالیٰ ان کو عذاب دینے کے فیصلے میں عادل ہے۔ رہا جنت میں اللہ تعالیٰ کی حمد کا ظہور، تو اس بارے میں نہایت تواتر سے اخبار وارد ہوئی ہیں، دلائل سمعی اور دلائل عقلی ان کی موافقت کرتے ہیں کیونکہ جنتی لوگ جنت میں، اللہ تعالیٰ کی لگاتار نعمتوں، بے شمار خیر و برکت اور اس کی بے پایاں نوازشات کا مشاہدہ کریں گے۔اہل جنت کے دل میں کوئی آرزو اور کوئی ارادہ باقی نہیں رہے گا جسے اللہ تعالیٰ نے پورا نہ کردیا ہو اور ان کی خواہش اور آرزو سے بڑھ کر عطا نہ کیا ہو، بلکہ انہیں اتنی زیادہ بھلائی عطا ہوگی کہ ان کی خواہش اور آرزوئیں وہاں پہنچ ہی نہیں سکتیں اور ان کے دل میں ان کا تصور تک نہیں آسکتا۔ اس حال میں ان کی حمد و ثنا کیسی ہوگی، درآنحالیکہ جنت میں وہ تمام عوارض و قواطع مضمحل ہوجائیں گے جو اللہ تعالیٰ کی معرفت، اس کی محبت اور اس کی حمد و ثنا کو منقطع کرتے ہیں۔ اہل ایمان کے لئے یہ حال ہر نعمت سے بڑھ کر محبوب اور ہر لذت سے بڑھ کر لذیذ ہوگا، اس لئے جب وہ اللہ تعالیٰ کا دیدار کریں گے اور اس کے خطاب کے وقت اس کے کلام سے محظوظ ہوں گے تو وہ ہر نعمت کو بھلا دیں گے وہ جنت میں ذکر الٰہی میں مشغول رہیں گے اور جنت میں ان کے لئے ذکر کی وہ حیثیت ہوگی جیسے زندگی کے لئے ہر وقت سانس کی حیثیت ہے۔ جب آپ اس کے ساتھ اس چیز کو شامل کر دیکھیں کہ اہل جنت، ہر وقت جنت کے اندر اپنے رب کی عظمت، اس کے جلال و جمال اور اس کے لامحدود کمال کا نظارہ کریں گے، تو یہ چیز اللہ تعالیٰ کامل حمد و ثنا کی موجب ہے۔ ﴿وَهُوَ الْحَكِيمُ﴾ وہ اپنے اقتدار و تدبیر اور اپنے امرونہی میں حکمت والا ہے۔ ﴿الْخَبِيرُ ﴾ وہ تمام امور کے اسرار نہاں کی خبر رکھتا ہے۔