سورة السجدة - آیت 15

إِنَّمَا يُؤْمِنُ بِآيَاتِنَا الَّذِينَ إِذَا ذُكِّرُوا بِهَا خَرُّوا سُجَّدًا وَسَبَّحُوا بِحَمْدِ رَبِّهِمْ وَهُمْ لَا يَسْتَكْبِرُونَ ۩

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

بے شک ہماری آیتوں پر وہ لوگ ایمان (13) لاتے ہیں جنہیں جب ان آیتوں کے ذریعہ نصیحت کی جاتی ہے تو سجدے میں گر جاتے ہیں اور اپنے رب کی تسبیح و تحمید کرتے ہیں اور تکبر نہیں کرتے ہیں

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

اللہ تبارک و تعالیٰ نے اس عذاب کا ذکر کرنے کے بعد، جو اس نے اپنی آیتوں کا انکار کرنے والوں کے لیے تیار کر رکھا ہے، اہل ایمان کا ذکر فرمایا اور ان کے ثواب کا وصف بیان کیا، جو ان کے لیے تیار کیا ہے، چنانچہ فرمایا : ﴿ إِنَّمَا يُؤْمِنُ بِآيَاتِنَا﴾ یعنی جو ہماری آیتوں پر حقیقی ایمان رکھتے ہیں اور جن میں ایمان کے شواہد پائے جاتے ہیں یہ وہ لوگ ہیں ﴿ الَّذِينَ إِذَا ذُكِّرُوا﴾ جن کے سامنے جب قرآن کی آیات کی تلاوت کی جاتی ہے، رسولوں کے توسط سے ان کے پاس نصیحتیں آتی ہیں، انہیں یاد دہانی کرائی جاتی ہے تو وہ اسے غور سے سنتے ہیں، ان کو قبول کرکے ان کی اطاعت کرتے ہیں اور ﴿ خَرُّوا سُجَّدًا﴾ اللہ تعالیٰ کی آیتوں کے سامنے فروتنی کرتے ہوئے، ذکر الٰہی کے خضوع اور اس کی معرفت کی فرحت کے ساتھ سجدہ ریز ہوجاتے ہیں ﴿ وَسَبَّحُوا بِحَمْدِ رَبِّهِمْ وَهُمْ لَا يَسْتَكْبِرُونَ ﴾ ” اور اپنے رب کی حمد کے ساتھ اس کی تسبیح پڑھتے ہیں اور تکبر سے الگ تھلگ رہتے ہیں۔“ وہ اپنے دلوں میں تکبر رکھتے ہیں نہ بدن سے اس کا اظہار کرتے ہیں کہ جس کی وجہ سے اللہ تعالیٰ کی آیات پر عمل نہ کریں بلکہ اس کے برعکس وہ آیات الٰہی کے سامنے سرافگندہ ہوجاتے ہیں، ان کو انشراح صدر اور تسلیم و رضا کے ساتھ قبول کرتے ہیں، ان کے ذریعے سے رب رحیم کی رضا حاصل کرتے ہیں اور ان کے ذریعے سے صراط مستقیم پر گامزن ہوتے ہیں۔