فَذُوقُوا بِمَا نَسِيتُمْ لِقَاءَ يَوْمِكُمْ هَٰذَا إِنَّا نَسِينَاكُمْ ۖ وَذُوقُوا عَذَابَ الْخُلْدِ بِمَا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ
(تب ان سے کہا جائے گا) چکھو (١٢) عذاب کا مزا، اس لئے کہ تم اس دن کی ملاقات کو بھول گئے تھے، آج ہم بھی تمہیں بھول گئے ہیں اور اپنے کئے کے سبب ہمیشہ باقی رہنے والے عذاب کا مزا چکھتے رہو
﴿ فَذُوقُوا بِمَا نَسِيتُمْ لِقَاءَ يَوْمِكُمْ هٰـذَا ﴾ ” پس چکھو تم (عذاب) اس دن کی ملاقات کو بھول جانے کی وجہ سے۔“ یعنی ان مجرموں سے کہا جائے گا، جن پر ذلت طاری ہوچکی ہوگی اور دنیا کی طرف لوٹائے جانے کی درخواست کر رہے ہوں گے تاکہ اپنے اعمال کی تلافی کرسکیں واپس لوٹنے کا وقت چلا گیا، اب عذاب کے سوا کچھ باقی نہیں، لہٰذا اب تم دردناک عذاب کا مزا چکھو، اس پاداش میں کہ تم نے آج کے دن کی ملاقات کو فراموش کردیا تھا۔ نسیان کی یہ قسم نسیان ترک ہے، یعنی تم نے اللہ تعالیٰ سے منہ پھیرا اور اس کی خاطر عمل کو ترک کردیا گویا کہ تم سمجھتے تھے کہ تمہیں اللہ تعالیٰ کے حضور حاضر ہونا ہے نہ اس سے ملاقات کرنی ہے۔ ﴿ إِنَّا نَسِينَاكُمْ ﴾ ” بے شک ہم نے بھی تمہیں بھلا دیا۔“ یعنی ہم نے تمہیں عذاب میں چھوڑ دیا۔ یہ جزا تمہارے عمل کی جنس میں سے ہے۔ جس طرح تم نے بھلائے رکھا اس طرح تمہیں بھی بھلا دیا گیا۔ ﴿ وَذُوقُوا عَذَابَ الْخُلْدِ ﴾ کبھی نہ ختم ہونے والے عذاب کا مزا چکھو کیونکہ جب عذاب کی مدت اور انتہا مقرر ہو تو اس میں کسی حد تک تخفیف کا پہلو پایا جاتا ہے، رہا جہنم کا عذاب۔۔۔ اللہ تعالیٰ اس عذاب سے ہمیں اپنی پناہ میں رکھے۔۔۔ تو اس عذاب میں کوئی راحت ہوگی نہ ان پر یہ عذاب کبھی منقطع ہوگا۔ ﴿ كُنتُمْ تَعْمَلُونَ ﴾ ”تمہارے اعمال کی وجہ سے۔“ یعنی کفر، فسق اور معاصی کی پاداش میں۔