سورة لقمان - آیت 31

أَلَمْ تَرَ أَنَّ الْفُلْكَ تَجْرِي فِي الْبَحْرِ بِنِعْمَتِ اللَّهِ لِيُرِيَكُم مِّنْ آيَاتِهِ ۚ إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَآيَاتٍ لِّكُلِّ صَبَّارٍ شَكُورٍ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

کیا آپ دیکھتے نہیں کہ کشتی (٢٣) سمندر میں اللہ کے فضل سے چلتی رہتی ہے، تاکہ وہ تم سب کو اپنی بعض نشانیوں کا مشاہدہ کرئاے، بے شک اس میں ہر اس آدمی کے لئے نشانیاں ہیں جو صبر اور شکر کرنے والا ہے

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

کیا تو نے اللہ تعالیٰ کی قدرت، اس کی رحمت اور اپنے بندوں پر اس کی عنایت کے آثار نہیں دیکھے؟ اس نے سمندر کو مسخر کیا جس میں اس کے حکم قدری اور اس کے لطف و احسان سے کشتیاں چلتی ہیں۔ ﴿ لِيُرِيَكُم مِّنْ آيَاتِهِ ﴾ ” تاکہ وہ تم کو اپنی نشانیاں دکھائے۔“ ان نشانیوں میں نفع اور عبرت ہے۔ ﴿ إِنَّ فِي ذٰلِكَ لَآيَاتٍ لِّكُلِّ صَبَّارٍ شَكُورٍ ﴾ ”بے شک اس میں ہر صبر کرنے والے اور شکر کرنے والے کے لیے نشانیاں ہیں۔“ پس یہ وہ لوگ ہیں جو آیات الٰہی سے فائدہ اٹھاتے ہیں، وہ ہر تکلیف پر صبر کرتے ہیں اور خوشی پر شکر کرتے ہیں۔ وہ اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کو چھوڑ کر اس کی اطاعت پر صبر کرتے ہیں۔ وہ اس کی قضا و قدر پر صبر کرتے اور اس کی دینی اور دنیاوی نعمتوں پر اس کا شکر کرتے ہیں۔