سورة لقمان - آیت 29

أَلَمْ تَرَ أَنَّ اللَّهَ يُولِجُ اللَّيْلَ فِي النَّهَارِ وَيُولِجُ النَّهَارَ فِي اللَّيْلِ وَسَخَّرَ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ كُلٌّ يَجْرِي إِلَىٰ أَجَلٍ مُّسَمًّى وَأَنَّ اللَّهَ بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِيرٌ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

کیا آپ دیکھتے نہیں کہ اللہ رات (٢٢) کو دن میں دال کرتا ہے اور دن کو رات میں داخل کرتا ہے اور اس نے آفتاب و ماہتاب کو مسخر کر رکھا ہے، سب ایک مقرر وقت تک چلتے رہتے ہیں اور بے شک اللہ تمہارے تمام کاموں سے باخبر ہے

تفسیر السعدی - عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی

اس آیت کریمہ میں بھی اللہ تعالیٰ کے اپنے تصرف و تدبیر میں متفرد ہونے، رات کو دن میں داخل کرنے اور دن کو رات میں داخل کرنے میں اپنی قدرت و اختیار کا ذکر کیا گیا ہے۔ جب دن اور رات میں سے کوئی داخل ہوتا ہے تو دوسرا چلا جاتا ہے۔ وہ سورج اور چاند کو مسخر کرنے میں بھی متفرد ہے۔ سورج اور چاند اس کی تدبیر اور نظام کے تحت چل رہے ہیں۔ جب سے اللہ تعالیٰ نے ان کو پیدا کیا ہے، ان میں خلل واقع نہیں ہوا۔۔۔ تاکہ ان کے ذریعے سے اللہ تعالیٰ دین و دنیا سے متعلق اپنے بندوں کے مصالح و منافع کو پورا کرے، جس سے اس کے بندے عبرت حاصل کرتے اور فائدہ حاصل کرتے ہیں۔ ﴿ كُلٌّ ﴾ ” ہر ایک“ یعنی سورج اور چاند دونوں ﴿ يَجْرِي إِلَىٰ أَجَلٍ مُّسَمًّى ﴾ ایک مدت مقرر تک چلے جا رہے ہیں۔ جب یہ مدت پوری ہوجائے گی تو ان کی گردش ختم اور ان کی قوت معطل ہوجائے گی اور یہ قیامت کا دن ہوگا جب سورج اور چاند سیاہ اور بے نور کردیے جائیں گے۔ دنیا کے گھر کی انتہا اور آخرت کے گھر کی ابتدا ہوجائے گی۔ ﴿ وَأَنَّ اللّٰـهَ بِمَا تَعْمَلُونَ ﴾ اور تم جو نیکی اور بدی کرتے ہو اللہ تعالیٰ اس سے ﴿ خَبِيرٌ ﴾ ” باخبر ہے۔“ اس سے کوئی چیز چھپی ہوئی نہیں ہے۔ وہ عنقریب تمہیں ان اعمال پر جزا و سزا دے گا۔ وہ اطاعت کرنے والوں کو ثواب سے نوازے گا اور نافرمانوں کو سزا دے گا۔